ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر ٹیڈروس گیبریس، نے جمعہ کے روز کورونا وائرس (کووِڈ19) سے متعلق ایک پریس کانفرنس میں کھانے پینے کے کچے سامان جیسے گوشت، مچھلی اور سبزی منڈیوں (ویٹ منڈیوں) میں حفظان صحت سے متعلق سخت قوانین کے نفاذ کی سفارش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بازار پوری دنیا کے لاکھوں افراد کے لئے معاش کا آسان ذریعہ ہیں، لیکن بہت ساری جگہوں پر ان کا نظم و نسق اور مناسب انتظام نہیں ہوتا ہے۔ جب ان بازاروں کو دوبارہ کھولا جائے تو کھانے کی حفاظت اور حفظان صحت کے معیار کے سخت قوانین نافذ کیے جائیں۔
انہوں نے حکومتوں سے جنگلی حیات کے گوشت کی تجارت پر پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا ’’حکومتوں کو خوراک کے لئے جنگلی جانوروں کی فروخت اور تجارت پر پابندی کو سختی سے نافذ کرنا چاہئے۔ ڈبلیو ایچ او ’ویٹ مارکیٹ‘ کے حوالے سے رہنما اصول وضع کرنے کے لئے عالمی حیاتیات، صحت تنطیم اورفوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد نئے وائرس جانوروں کے ذریعے سے آتے ہیں۔ ہم جانوروں سے لے کر انسانوں تک جراثیم کے عمل کو سمجھنے اور ان کی روک تھام کے لئے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘
ٹیڈروس نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او بھی ٹیکوں کی ترقی، پیداوار اور یکساں تقسیم کو تیز کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ وہ اس سلسلے میں مختلف سربراہان مملکت اور بڑی عالمی تنظیموں کے سربراہوں سے مسلسل گفتگو کر رہا ہے۔ چاہے یہ وائرس کی جانچ کِٹ ہو یا دیگر طبی سامان وہ تمام ممالک کو دستیاب ہونی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 سے مقابلہ کرنے کے لئے ڈبلیو ایچ او کے ذریعے تیار کردہ ’’یکجہتی رسپانس فنڈ‘‘ میں اب تک 2،45،000 سے زیادہ عطیہ دہندگان نے 150 ملین ڈالر سے زیادہ کا عطیہ کیا ہے۔ اس رقم سے صحت کے کارکنوں کے لئے نجی بچاؤ کا سامان، لیبارٹریوں کے لئے ٹیسٹ کٹس اور دیگر اہم اشیاء خریدی جا رہی ہیں۔