وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اس تفصیلات میں جولائی میں ہونے والی تقریباً آدھے گھنٹے کی فون کال میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر سے کہا کہ وہ جو بائیڈن کے بیٹے سے متعلق بدعنوانی کے دعووں کا جائزہ لیں۔
خیال رہے کہ جو بائیڈن سنہ 2020 کے انتخابات میں صدر ٹرمپ کا مقابلہ کرنے والے ڈیموکریٹ امیدواروں میں سرِ فہرست ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے نومنتخب صدر ولادیمیر زیلینسکی سے سنہ 2016 میں ہٹائے جانے والے یوکرینی پراسیکیوٹر وکٹر شوکین کے بارے میں بات کی۔
امریکی صدر نے کہا 'میں نے سنا ہے کہ آپ کا ایک پراسیکیوٹر تھا جو بہت اچھا تھا اور اسے ہٹا دیا گیا، جو ناانصافی کے مترادف ہے'۔
انہوں نے تفصیلات میں کہا کہ 'بہت سے لوگ اس بارے میں بات کررہے ہیں کہ کس طرح آپ کے ایک اچھے پراسیکیوٹر کو فارغ کردیا گیا اور اس میں بہت سے برے لوگ ملوث ہیں'۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ 'جو بائیڈن کے بیٹے کے بارے میں بہت سی باتیں ہورہی ہیں، اور یہ بھی کہ بائیڈن نے مقدمے کو روکا اور بہت سے لوگ اصل حقائق جاننا چاہتے ہیں، اس لیے آپ امریکہ کے اٹارنی جنرل کے ساتھ مل کر جو کچھ بھی ممکن ہو کریں، یہ بہت اچھا ہوگا'۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات کے جواب میں زیلینسکی نے کہا کہ 'ہم اس کا خیال رکھیں گے اور اس کیس کی تحقیقات پر کام کریں گے'۔
امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے زیلینسکی نے کہا کہ امریکہ میں اپنے گذشتہ دورے کے دوران وہ نیویارک میں واقع ٹرمپ ٹاور میں مقیم تھے'۔
اس فون کال میں امریکی صدر یوکرین کے صدر زیلینسکی کو اس معاملے پر امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بر اور ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈلف جیولیانی کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کرنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ اس ٹیلی فون کال کے متعلق ڈیموکریٹ نمائندگان کی جانب سے سخت ردعمل منظرعام پر آیا ہے اور امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی غیر قانونی اقدام کی تردید کرتے ہوئے ان کوششوں کو 'وِچ ہنٹ' یا ایذا رسانی قرار دیا ہے۔