ETV Bharat / bharat

شملہ معاہدہ: 'جب 90 ہزار پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے' - بھارت اور پاکستان

بھارت اور پاکستان کے درمیان پائیدار امن اور تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے آج سے 46 برس قبل سنہ 1972 میں شملہ معاہدہ طے پایا تھا۔

شملہ معاہدہ: 'جب 90 ہزار پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے'
author img

By

Published : Jul 2, 2019, 12:55 AM IST

Updated : Jul 2, 2019, 3:52 PM IST

سنہ 1971 کی جنگ کے نتیجے میں پاکستان دو حصوں میں منقسم ہوا اور بنگلہ دیش کے نام سے ایک نیا ملک وجود میں آیا۔ نوئے ہزار سے زائد پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے۔ اس پیچیدہ صورت حال میں دونوں ممالک نے بیٹھ کر مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔

شملہ معاہدہ: 'جب 90 ہزار پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے'

یہ وہ وقت تھا جب ایسا لگ رہا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین جنگ کے بادل کبھی نہیں چھٹیں گے، لیکن دونوں ممالک نے سمجھوتے کی راہ نکالی۔
بھارت کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کو دعوت دی۔
ذوالفقار علی بھٹو اندرا گاندھی کی دعوت پر 2 جولائی 1972 کو ہماچل کے صدر مقام شملہ پہنچے، جہاں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جو شملہ معاہدے کے نام سے معروف ہے۔

اس معاہدے کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک اختلافات کو دور کرکے برصغیر میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں کریں گے۔

دونوں ملکوں نے فوج کو اپنے اپنے علاقوں میں واپس بلانے پر بھی اتفاق کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاہدے کے پیراگراف 6 میں طے پایا کہ کشمیر کے مسئلے کو دو طرفہ مزاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

28 جولائی 1972 کو لوک سبھا نے اس معاہدے کی توثیق کر دی اور معاہدے پر عمل درآمد کا کام شروع کر دیا گیا۔
لیکن اس معاہدے کے بعد بھی دونوں ممالک کے درمیان حالات میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی۔

سنہ 1989 میں جموں و کشمیر میں بھارت مخالف عسکریت کا آغاز ہوا جب سینکڑوں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں نے کنٹرول لائن پار کرکے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی۔

بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان نے درپردہ جنگ کے ذریعے ملک کے خلاف سازش کی۔
سنہ 1999 میں کرگل کی پہاڑیوں پر بھارت اور پاکستان کے درمیان گھمسان کا رن ہوا۔ اگرچہ یہ باضابطہ جنگ نہیں تھی لیکن فوجی ماہرین اسے جنگ سے کم بھی تصور نہیں کرتے۔

مبصرین کہتے ہیں کہ شملہ معاہدے کی اہمیت وقت گزرنے کے ساتھ بتدریج کم ہوتی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک اسکے بارے میں اب زیادہ تذکرہ نہیں کرتے۔

اس وقت بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں، بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پہلے مبینہ دہشت گردی کی اعانت بند کرنی ہو گی تبھی مذاکرات ممکن ہیں۔

سنہ 1971 کی جنگ کے نتیجے میں پاکستان دو حصوں میں منقسم ہوا اور بنگلہ دیش کے نام سے ایک نیا ملک وجود میں آیا۔ نوئے ہزار سے زائد پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے۔ اس پیچیدہ صورت حال میں دونوں ممالک نے بیٹھ کر مسائل کو حل کرنے کا فیصلہ کیا۔

شملہ معاہدہ: 'جب 90 ہزار پاکستانی فوجی بھارت کے جنگی قیدی بن گئے'

یہ وہ وقت تھا جب ایسا لگ رہا تھا کہ دونوں ممالک کے مابین جنگ کے بادل کبھی نہیں چھٹیں گے، لیکن دونوں ممالک نے سمجھوتے کی راہ نکالی۔
بھارت کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پاکستان کے صدر ذوالفقار علی بھٹو کو دعوت دی۔
ذوالفقار علی بھٹو اندرا گاندھی کی دعوت پر 2 جولائی 1972 کو ہماچل کے صدر مقام شملہ پہنچے، جہاں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جو شملہ معاہدے کے نام سے معروف ہے۔

اس معاہدے کے تحت اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک اختلافات کو دور کرکے برصغیر میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کوششیں کریں گے۔

دونوں ملکوں نے فوج کو اپنے اپنے علاقوں میں واپس بلانے پر بھی اتفاق کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
معاہدے کے پیراگراف 6 میں طے پایا کہ کشمیر کے مسئلے کو دو طرفہ مزاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

28 جولائی 1972 کو لوک سبھا نے اس معاہدے کی توثیق کر دی اور معاہدے پر عمل درآمد کا کام شروع کر دیا گیا۔
لیکن اس معاہدے کے بعد بھی دونوں ممالک کے درمیان حالات میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی۔

سنہ 1989 میں جموں و کشمیر میں بھارت مخالف عسکریت کا آغاز ہوا جب سینکڑوں کی تعداد میں کشمیری نوجوانوں نے کنٹرول لائن پار کرکے پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی۔

بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان نے درپردہ جنگ کے ذریعے ملک کے خلاف سازش کی۔
سنہ 1999 میں کرگل کی پہاڑیوں پر بھارت اور پاکستان کے درمیان گھمسان کا رن ہوا۔ اگرچہ یہ باضابطہ جنگ نہیں تھی لیکن فوجی ماہرین اسے جنگ سے کم بھی تصور نہیں کرتے۔

مبصرین کہتے ہیں کہ شملہ معاہدے کی اہمیت وقت گزرنے کے ساتھ بتدریج کم ہوتی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک اسکے بارے میں اب زیادہ تذکرہ نہیں کرتے۔

اس وقت بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں، بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پہلے مبینہ دہشت گردی کی اعانت بند کرنی ہو گی تبھی مذاکرات ممکن ہیں۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
Last Updated : Jul 2, 2019, 3:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.