بابری مسجد کے ملبے کا شریعت میں تقدس ہے یا نہیں؟ یہ علمائے کرام کا مسئلہ ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ' شریعت میں مسجد کے ملبے کو حرمت حاصل ہے اور اس کا کسی گندی جگہ استعمال کرنا غلط ہے۔ جبکہ وہیں یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ' اسلام میں اینٹوں اور پتھروں کا کوئی تقدس نہیں ہے'۔
ظفریاب جیلانی نے کہا کہ' مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملبے کا گندی جگہ استعمال کرنے یا ہونے دینے سے بہتر یہ ہے کہ اس کے لیے ابھی سے کوشش کی جائے کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس ملبے کو کہاں پھینکا جائے گا؟
اس کے برعکس زفر احمد فاروقی نے کہا کہ' مجھے معلوم ہی نہیں کہ بابری مسجد کی جگہ پر ابھی ملبہ باقی ہے یا نہیں۔ کیونکہ مسجد کو شہید ہوئے ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ اگر وہاں ملبہ اب بھی موجود ہے تو کس کا ہے؟ یہ بھی ہمیں معلوم نہیں۔
بات چیت کے دوران بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ' اب ہم کچھ نہیں کرنے والے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے۔ جسے جو مناسب لگے وہ کرے۔
ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ اگر ملبہ مل جاتا ہے تو ایودھیا میں کسی جگہ رکھ دیا جائے گا۔ اگر گنجائش ہوتی ہے تو اس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں:
وزیراعظم مودی سے رام مندر بھومی پوجا ملتوی کرنے کا مطالبہ
اسلام میں مسجد کے ملبے کا کیا تقدس ہے، یہ تو علماء کرام ہی بتا پائیں گے لیکن ظفریاب جیلانی ملبے کو لیے جانے اور سنبھال کر رکھنے کی کوشش میں لگے ہیں، جبکہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اس معاملے کو پوری طرح فراموش کر چکا ہے۔