ETV Bharat / bharat

علماء کے نزدیک بابری مسجد ملبے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ - مسلمانوں کی ذمہ داری

پانچ اگست کو ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی بنیاد رکھی جائے گی، ایسے میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وکیل ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی بابری مسجد کے ملبے کوحاصل کرنے کی کوشش میں ہیں، تاکہ اس کا استعمال کسی گندی جگہ پر نہ ہونے پائے۔ اس کے برعکس سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی کا ماننا ہے کہ مسجد کے ملبے کا اسلام میں کوئی تقدس نہیں۔

بابری مسجد ملبے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
بابری مسجد ملبے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
author img

By

Published : Aug 4, 2020, 5:54 PM IST

بابری مسجد کے ملبے کا شریعت میں تقدس ہے یا نہیں؟ یہ علمائے کرام کا مسئلہ ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ' شریعت میں مسجد کے ملبے کو حرمت حاصل ہے اور اس کا کسی گندی جگہ استعمال کرنا غلط ہے۔ جبکہ وہیں یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ' اسلام میں اینٹوں اور پتھروں کا کوئی تقدس نہیں ہے'۔

بابری مسجد ملبے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ' مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملبے کا گندی جگہ استعمال کرنے یا ہونے دینے سے بہتر یہ ہے کہ اس کے لیے ابھی سے کوشش کی جائے کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس ملبے کو کہاں پھینکا جائے گا؟

اس کے برعکس زفر احمد فاروقی نے کہا کہ' مجھے معلوم ہی نہیں کہ بابری مسجد کی جگہ پر ابھی ملبہ باقی ہے یا نہیں۔ کیونکہ مسجد کو شہید ہوئے ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ اگر وہاں ملبہ اب بھی موجود ہے تو کس کا ہے؟ یہ بھی ہمیں معلوم نہیں۔

بات چیت کے دوران بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ' اب ہم کچھ نہیں کرنے والے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے۔ جسے جو مناسب لگے وہ کرے۔

ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ اگر ملبہ مل جاتا ہے تو ایودھیا میں کسی جگہ رکھ دیا جائے گا۔ اگر گنجائش ہوتی ہے تو اس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

وزیراعظم مودی سے رام مندر بھومی پوجا ملتوی کرنے کا مطالبہ

اسلام میں مسجد کے ملبے کا کیا تقدس ہے، یہ تو علماء کرام ہی بتا پائیں گے لیکن ظفریاب جیلانی ملبے کو لیے جانے اور سنبھال کر رکھنے کی کوشش میں لگے ہیں، جبکہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اس معاملے کو پوری طرح فراموش کر چکا ہے۔

بابری مسجد کے ملبے کا شریعت میں تقدس ہے یا نہیں؟ یہ علمائے کرام کا مسئلہ ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ' شریعت میں مسجد کے ملبے کو حرمت حاصل ہے اور اس کا کسی گندی جگہ استعمال کرنا غلط ہے۔ جبکہ وہیں یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے کہا کہ' اسلام میں اینٹوں اور پتھروں کا کوئی تقدس نہیں ہے'۔

بابری مسجد ملبے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

ظفریاب جیلانی نے کہا کہ' مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملبے کا گندی جگہ استعمال کرنے یا ہونے دینے سے بہتر یہ ہے کہ اس کے لیے ابھی سے کوشش کی جائے کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ اس ملبے کو کہاں پھینکا جائے گا؟

اس کے برعکس زفر احمد فاروقی نے کہا کہ' مجھے معلوم ہی نہیں کہ بابری مسجد کی جگہ پر ابھی ملبہ باقی ہے یا نہیں۔ کیونکہ مسجد کو شہید ہوئے ایک طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ اگر وہاں ملبہ اب بھی موجود ہے تو کس کا ہے؟ یہ بھی ہمیں معلوم نہیں۔

بات چیت کے دوران بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ' اب ہم کچھ نہیں کرنے والے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے۔ جسے جو مناسب لگے وہ کرے۔

ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ اگر ملبہ مل جاتا ہے تو ایودھیا میں کسی جگہ رکھ دیا جائے گا۔ اگر گنجائش ہوتی ہے تو اس کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:

وزیراعظم مودی سے رام مندر بھومی پوجا ملتوی کرنے کا مطالبہ

اسلام میں مسجد کے ملبے کا کیا تقدس ہے، یہ تو علماء کرام ہی بتا پائیں گے لیکن ظفریاب جیلانی ملبے کو لیے جانے اور سنبھال کر رکھنے کی کوشش میں لگے ہیں، جبکہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اس معاملے کو پوری طرح فراموش کر چکا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.