جمعہ کے روز حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کے سے اجتماعی جنسی زیادتی کے چاروں ملزموں کو پولیس نے انکاونٹر میں ہلاک کردیا تھا۔ حیدرآباد پولیس عصمت دری کے ملزم کو رات میں ہی سین ری کیریٹ کرنے کے لئے کیوں لے گئی؟اور ملزمین نے پولس سے کیسے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی؟
اس واقعے کے ایسے بہت سےسوالات ویلفر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا نے اٹھائے ۔
اس سلسلے میں ویلفر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا نے کہا حیدر آباد میں جس طرح سے جنسی زیادتی کے چار ملزمین کا انکاونٹر کیا گیا اس پر کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولس کا کام مجرم کو گرفتار کرنا ثبوت ، اکٹھا کرنا ہوتا ہے جبکہ سزا عدالت کی جانب سے دی جاتی ہے لیکن یہ انکاونٹر پولس پر شک ظاہر کرتا ہے کہ جب واردات کی جگہ پر ملزمین کو لے جایا گیا تب انہوں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔
اس وقت پولس پر سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان ملزمین کے ہاتھ میں ہتھکڑی نہیں لگائی گئی تھی؟ انہیں رسی سے باندھا نہیں گیا تھا؟پولس کے اتنے بڑے دستے کے باوجود ملزمین نے کیسے پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کی ؟۔
موقع پر سے فرار ہونے کی کوشش کیسے کی؟پولس کے سامنے ملزمین نے کیسے اتنا بڑا قدم اٹھایا؟ اور کوئی حرکت کی؟ جس جواب میں پولس کوانکاوٹر کرناپڑا۔
واضح رہے کہ 27 نومبر کی شب حیدرآباد کے شہر شاد نگر میں جانوروں کے ڈاکٹر سے زیادتی اور قتل کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے چاروں ملزمان محمد عارف ، شیوا ، نوین اور کیشوالو کو پولیس ریمانڈ میں رکھا تھا۔
چاروں ملزمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔ اس کے لئے ملک بھر میں متعدد مقامات پر مظاہرے ہوئے اور انکاونٹڑ ہونے کے بعد جشن بھی منایا گیا۔