ابتدا میں ایک سے 14 سیکٹرز کو آباد کیا گیا تھا ، اس کے بعد ابھی تک 29 سیکٹر کو بسانے کی کوششیں جاری ہے۔
یہاں ہزاروں کی تعداد میں فلیٹ بن کر تیار ہوگئے ہیں مگر پینے کے پانی کی شدید کمی ہے۔
دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ ہزاروں فلیٹ تیار ہوچکے ہیں۔ لیکن لوگ پینے اور دوسرے استعمال کے لئے صاف پانی کی کمی کی وجہ سے یہاں نہیں رہنا چاہتے۔
یہاں پانی ایک سے دو دن کے وقفے سے آتا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے رہنے والے لوگوں کو انتہائی مشکل پیش آتی ہے۔
پانی کی پریشانی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:پولیس کی حراست سے فرار ملزم گرفتار
روہنی سیکٹر 28 میں رہنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ یہاں نہ تو ٹینکر آتے ہیں اور نہ ہی ایک گھنٹہ تک پانی ہوتا ہے۔
پانی کے لئے اس طرح سے لمبی لائنیں لگانی پڑتی ہیں۔ لہذا کئی بار پانی بھرنے کے لئے لڑائی لڑنے میں وقت لگتا ہے۔
موجودہ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ بجلی اور پانی بلا معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
دہلی حکومت کی جانب سے کبھی کبھی صبح ایک ٹینکر آتا ہے تو بھگدڑ مچ جاتی ہے، کسی کو پانی ملتا ہے اور کسی کو نہیں ملتا ہے۔