ETV Bharat / bharat

بابری مسجد کیس کی سماعت پر مولانا ولی رحمانی کا دو ٹوک جواب

رام جنم بھومی - بابری مسجد کیس کی سماعت آج 40ویں دن پانچ بجے مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ قبل ختم ہوگئی۔ عدالت عظمی نے اس کیس پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اسی ضمن میں ممتاز عالم دین و مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات چیت کی ہے۔

بابری مسجد سماعت پر ولی رحمانی کا دو ٹوک جواب
author img

By

Published : Oct 16, 2019, 4:02 PM IST

Updated : Oct 16, 2019, 6:23 PM IST

آج کا ہی دن مولڈنگ کا دن بھی ہے، جس میں چیف جسٹس فریقین سے ایک سمجھوتے کے تحت آنے کا موقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حد تک لچک دکھا سکتا ہے۔

بابری مسجد کیس کی سماعت پر مولانا ولی رحمانی کا دو ٹوک جواب

جس پر مسلم پرسن لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سنی بووقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ چونکہ یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ سنی وقف بورڈ اس کیس سے پیچھے ہٹ رہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

ممتاز وکیل ظفر یاب جیلانی نے واضح کردیا ہےکہ کوئی اس کیس سے پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے بلکہ ہم مسلسل عدالت کو ثبوت و شواہد پیش کر رہے ہیں۔

مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ جس طرح سے اب تک اپنی لڑائی لڑ رہا ہے وہ آگے بھی لڑتا رہے گا، اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا۔

جبکہ دوسری جانب ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہوا ہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا بے حد مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں کسی حد تک لچک دکھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔

لیکن اس تعلق سے بھی سید قاسم رسول الیاس نے واضح کردیا ہے کہ لچک کی جو بات کی جارہی ہے وہ تحویل اراضی تک ہی محدود ہے۔ 72 ایکڑ کی جو زمین ہے اسی میں لچک کی گنجائش ہے، مسجد کے مقام پر لچک کی کوئی گنجائش نہیں کیوں کہ مقدمے کی اصل روح تو یہی ہے اور ہم عدالت میں اسے ثابت بھی کر چکے ہیں۔

آج کا ہی دن مولڈنگ کا دن بھی ہے، جس میں چیف جسٹس فریقین سے ایک سمجھوتے کے تحت آنے کا موقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حد تک لچک دکھا سکتا ہے۔

بابری مسجد کیس کی سماعت پر مولانا ولی رحمانی کا دو ٹوک جواب

جس پر مسلم پرسن لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سنی بووقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ چونکہ یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ سنی وقف بورڈ اس کیس سے پیچھے ہٹ رہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

ممتاز وکیل ظفر یاب جیلانی نے واضح کردیا ہےکہ کوئی اس کیس سے پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے بلکہ ہم مسلسل عدالت کو ثبوت و شواہد پیش کر رہے ہیں۔

مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ جس طرح سے اب تک اپنی لڑائی لڑ رہا ہے وہ آگے بھی لڑتا رہے گا، اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا۔

جبکہ دوسری جانب ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہوا ہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا بے حد مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں کسی حد تک لچک دکھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔

لیکن اس تعلق سے بھی سید قاسم رسول الیاس نے واضح کردیا ہے کہ لچک کی جو بات کی جارہی ہے وہ تحویل اراضی تک ہی محدود ہے۔ 72 ایکڑ کی جو زمین ہے اسی میں لچک کی گنجائش ہے، مسجد کے مقام پر لچک کی کوئی گنجائش نہیں کیوں کہ مقدمے کی اصل روح تو یہی ہے اور ہم عدالت میں اسے ثابت بھی کر چکے ہیں۔

Intro:سنی وقف بورڈ کے اقدام سے فرق نہیں پڑے گا

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کا دو ٹوک بیان

بابری ایودھیا ملکیت معاملہ پر جاری روزانہ سماعت کے آخری دن ولی رحمانی نے ای ٹی وی سے خصوصی بات چیت کی



Body:@


Conclusion:
Last Updated : Oct 16, 2019, 6:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.