آج کا ہی دن مولڈنگ کا دن بھی ہے، جس میں چیف جسٹس فریقین سے ایک سمجھوتے کے تحت آنے کا موقع دیں گے اور پوچھیں گے کہ کون فریق کس حد تک لچک دکھا سکتا ہے۔
جس پر مسلم پرسن لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سنی بووقف بورڈ کے پیچھے ہٹنے سے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ چونکہ یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ سنی وقف بورڈ اس کیس سے پیچھے ہٹ رہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ممتاز وکیل ظفر یاب جیلانی نے واضح کردیا ہےکہ کوئی اس کیس سے پیچھے نہیں ہٹ رہا ہے بلکہ ہم مسلسل عدالت کو ثبوت و شواہد پیش کر رہے ہیں۔
مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ جس طرح سے اب تک اپنی لڑائی لڑ رہا ہے وہ آگے بھی لڑتا رہے گا، اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ قابل قبول ہوگا۔
جبکہ دوسری جانب ہندو اور مسلم فریق دونوں کی بحثوں سے اب تک جوصاف ہوا ہے اس کے مطابق دونوں فریق کے لیے لچک دکھانا بے حد مشکل ہے، تاہم یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلم فریق کی جانب سے اراضی میں کسی حد تک لچک دکھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ یعنی مسلم فریق عدالت میں ایک حدتک لچک دکھا سکتا ہے۔
لیکن اس تعلق سے بھی سید قاسم رسول الیاس نے واضح کردیا ہے کہ لچک کی جو بات کی جارہی ہے وہ تحویل اراضی تک ہی محدود ہے۔ 72 ایکڑ کی جو زمین ہے اسی میں لچک کی گنجائش ہے، مسجد کے مقام پر لچک کی کوئی گنجائش نہیں کیوں کہ مقدمے کی اصل روح تو یہی ہے اور ہم عدالت میں اسے ثابت بھی کر چکے ہیں۔