نیشنل رجسٹر آف سٹیزن آف انڈیا یعنی این آر سی پر ایک بار پھر سیاست شروع ہو گئی ہے۔
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے صدر اکرام بیگ مرزا نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف ریاستوں کی حکومت کو بغیر اعتماد میں لئے این آر سی نافظ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، یہ جمہوریت کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں دیگر اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ملک میں این آر سی لائی جا رہی ہے۔
ویلفر پارٹی آف انڈیا این آر سی کی مخالفت کر رہی ہے اور اس معاملے پر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا قانونی کارواہی کرنے کو تیار ہے۔ تاہم این آر سی پر بیداری مہیم بھی چلانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ این آر سی معاملے پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اکرام بیگ مرزا نے کہا کہ 130 کروڑ لوگوں کا نام این آر سی میں لانے کے لیے برسوں لگیں گے اور بے تحاشہ روپے بھی خرچ ہوگا۔ وہ روپے اگر عوام کی ضرورت اور حق کے لئے استعمال کیا جائے تو ملک سے غریبی کم ہوگی۔
این آر سی کی مخالفت کر رہے ایس ڈی پی آئی گجرات کے چوئنٹ انچارج ڈاکٹر نظام الدین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ این آر سی نافذ کرنا بی جے پی اور فاسسٹ وادی طاقتوں کا مسلمانوں کو پریشان کرنے کی ایک شازش ہے۔ این آر سی آسام کے لئے لائی گئی تھی لیکن اب ملک بھر میں این آر سی لانے کا اعلان ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ نے کیا ہے۔ اس لئے شوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا آسام کو چھوڑ کر پورے ملک میں این آر سی کا بائکاٹ کرے گی اور این آر سی کے تعلق سے لوگوں کو بیدار بھی کرے گی۔
ایسے میں دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ جب این آر سی پر کام شروع کیا جائے گا تب یہ پارٹیاں کس طرح این آر سی کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں؟ اور اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں؟