اتوار کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں سی اے اے کو لے کر پولیس اور طلباء کے مابین ہوئی جھڑپوں کو لے کر بھارت کی الگ الگ جامعات کے طلبا سراپا احتجاج ہیں تو دوسری طرف فلمی ستارے بھی اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔ فلمساز ایلانکرتا شریواستو ، جنہوں نے فلم لپ اسٹک انڈر مائی برکھا سے شہرت حاصل کی تھی ، نے ٹویٹ کر طلباء کی حمایت کی اور پولیس کارروائی کی مذمت کی۔
شریواستو نے ٹویٹ کیا ، “میں نے جامعہ میں تعلیم حاصل کی۔ یہیں سے میں نے فلمساز بننے کی تربیت حاصل کی ، جہاں مجھے زندگی کے بہترین دوست ملے۔ یہ وہ جگہ ہے جس نے مجھے امید اور حوصلہ دیا۔ جب میں الجھن کا شکار رہتی تھی جب زندگی کی ایک الگ ڈگر پر چلنے کی کوشش کررہی تھی میرے ساتھ جامعہ کی ایسی ہی دلکش یادیں ہں لیکن آج میرا دل جامعہ کے ان طلباء کے لئے خون کے آنسو رو رہا ہےجن پر کیمپس میں بے رحمی سے حملہ ہوا ہے۔ یہ ہر سطح پر غلط اور ظالمانہ ہے۔ میں جامعہ کے بہادر طلبا کےساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں۔ میں دعا کررہی ہوں کے زخمی ہونے والے طلبا اپنی زندگی اور بقا کی لڑائی لڑ سکیں ۔
ہندوستان کو اس طرح کے طلبا کی ضرورت ہے۔ بہادر اور نڈر طالب علم ملک کا مستقبل ہیں۔ وہ واحد امید ہیں۔
وکی کوشل نے ٹویٹر پر لکھا ، "جو ہو رہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ جس طرح سے یہ ہو رہا ہے ٹھیک نہیں ہے۔ لوگوں کو پُرامن طریقے سے اپنی رائے کے مطابق آواز اٹھانے کا پورا حق ہے۔ کسی بھی صورت میں ، جمہوریت پر ہمارا اعتماد ہلنا نہیں چاہئے۔
منوج باجپائی نے ٹویٹ کیا ، "بعض اوقات ایسا وقت آسکتا ہے جب ہم ناانصافی کو روکنے کے لئے بے بس ہوجائیں ، لیکن ایسا وقت کبھی نہیں آنا چاہئے جب ہم احتجاج میں ناکام ہوجائیں۔ طلباء جمہوری حقوق کے ساتھ احتجاج کریں! میں احتجاج کرنے والے طلباء پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔
بھومی پیڈنیکر نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ، "تشدد ہمارے ملک کو بہتر بنانے کا ذریعہ نہیں ہے۔ ہم جمہوری ملک ہیں اور ہمارے پاس حق ہے کہ ہم اپنے حقوق کو بجا طور پر استعمال کریں۔ طلباء کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس طرح سے صورتحال سے نمٹنے کے لئے میں احتجاج کرتا ہوں۔
"تاہم ، یہ دیکھ کر میں بھی حیران رہ گیا کہ احتجاج پُر تشدد کیسے ہوا۔ ہمارا مقصد بات چیت ، بحث و مباحثہ اور اختلاف رائے سے اپنے ملک کو بہتر بنانا ہے اور جمہوریت پر اپنے اعتماد کو زندہ رکھنا ہے۔
رتیش دیشمکھ نے بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ طلباء کے ساتھ ہیں اور تشدد کے خلاف ہیں۔
آیوشمان کھورانا نے لوگوں سے جمہوریت پر یقین رکھنے کی تاکید کی۔
سوارا بھاسکر نے لکھا ، طلباء کے ساتھ مجرموں کی طرح برتاؤ کیوں کیا جارہا ہے؟ ہاسٹل میں کیوں آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔