مفتی ابوالقام نعمانی نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ شہریت قانون بنائے جانے کا مدرسے کے طلبہ نے اس طرح سے احتجاج کیا ہے، یہ کسی بھی طرح سے جائز نہیں ہے، اور دارالعلوم کی روایت کبھی اس طرح کی نہیں رہی ہے انہوں نے کہا کہ طلبہ کی اس حرکت کے لئے دارالعلوم اور انتظامیہ ذمہ دار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں ایسا کرنے کےلئے کبھی نہیں کہا۔ہزاروں طلبہ کے بدھ کی شام جمع ہوکر شہر کی سڑکوں پر نکلنے اور بازاروں میں چہل قدمی کرنے سے نظام امن میں خلل پڑا اور پہلے سے اعلان شدہ سی آر پی سی کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی ہوئی۔
پولیس انتظامیہ اور ریاستی حکومت نے مدرسوں کے طلبہ کی اس حرکت پر حیرانی کا اظہار کیا، دارالعلوم کبھی بھی براہ راست طور پر سیاست میں ملوث نہیں ہوتا، پہلی بار اس کے طلبہ نے سیاسی معاملے پر مظاہرہ کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ دنیش کمارنے کہاکہ پورے معاملے کی جانچ کراکر مناسب کارروائی کی جائےگی۔