آٹو صنعت کو بحران سے نکالنے کے لیے حکومت وہیکل اسکریپ پالیسی لانے کی تیاری کررہی ہے۔
- پالیسی کا جلد ہی اعلان:
سرکاری ذرائع کے مطابق وہیکل اسکریپ پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لئے جنگی پیمانہ پر کام چل رہا ہے، متعلقہ وزارتوں کے ساتھ تبادلہ خیال تقریباً مکمل ہوگیا ہے، حکومت اس پالیسی کا جلد ہی اعلان کرے گی۔
- صارفین اور مینوفیکچررز کے مفادات:
اس پالیسی میں صارفین اور مینوفیکچررز کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے، پرانی گاڑیوں کو ایک مقررہ وقت کے بعد آپریشن سے ہٹا دیا جائے گا، اس کے بدلہ میں صارفین کو کچھ فائدہ ملے گا۔ دوسری طرف بازار میں نئی گاڑیوں کی مانگ پیدا ہوگی جس سے آٹو انڈسٹری کو تقویت ملے گی۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے حال ہی میں وہیکل اسکریپ پالیسی کے اشارے دیتے ہوئے کہا کہ 'پرانی گاڑیوں کے نپٹارہ کے لئے پلانٹ بندرگاہوں اور شاہراہوں کے نزدیک قائم کئے جائیں گے، اس سے گاڑیوں کی تیاری لاگت کم کرنے میں مدد ملے گی، اس کے علاوہ نپٹارہ سے پیدا ہوئے وسائل کو آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکے گا'۔
- گھریلو بازار میں مانگ:
ذرائع نے امید ظاہر کی کہ آئندہ پانچ برسوں کے دوران دنیا میں آٹو انڈسٹر ی میں بھارت کی اہم جگہ ہوگی، انہوں نے کہا کہ اسکریپ پالیسی سے وہیکل انڈسٹری کو فائدہ ہوگا، گاڑیوں کی قیمتیں مسابقتی ہوں گی اور گھریلو بازار میں مانگ بڑھے گی۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'فی الحال ملک میں پرانی گاڑیوں کو آپریشن سے ہٹانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔ التزامات کے مطابق پٹرول گاڑیوں کو پندرہ برس اور ڈیزل کی گاڑیوں کو دس برس چلانے کی اجازت دی جاتی ہے'۔
- دس سے پندرہ برس کی مدت؟
قومی خطہ راجدھانی دہلی میں پٹرول کے لئے پندرہ برس اور ڈیزل کی گاڑیوں کے لئے دس برس کی مدت مقرر ہے۔ اس کے بعد ان گاڑیوں کو چلانے کی اجازت نہیں ہے، ملک کے دیگر حصوں میں مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد ان گاڑیوں کو اجازت لے کر پھر سے استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔