کینٹ ریلوے اسٹیشن کے سامنے کھڑے ایک رکشہ ڈرائیور نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ لاک ڈاؤن کی معیاد 14 اپریل تک تھی اور بہت امید تھی کہ اس کے بعد زندگی اپنے معمول پر آجائے گی لیکن تین مئی تک وزیراعظم نے اسے بڑھا دیا گیا ہے اس سے رکشہ ڈرائیوروں کی زندگی مشکل ترین ہوگئی ہے۔
صوفی فاؤنڈیشن کے نائب صدر فرید احمد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ بنارس نے ساڑی کاروبار کی وجہ سے پوری دنیا میں ایک الگ مقام حاصل کیا ہے اب لاک ڈاؤن کو 21 دن ہوگئے ایسے میں ساڑی کاروبار کافی متاثر ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'امید تھی کہ 14 اپریل کو لاک ڈاؤن کھل جائے گا لیکن وزیراعظم نے اس کی میعاد میں اضافہ کیا ہے ایسے میں وزیراعظم کو اس کاروبار سے متعلق غور کرنا چاہیے کہ جہاں کھربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے اس کے لیے کوئی راستہ نکالا جائے۔
فرید احمد انصاری نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ اثر غریب، مزدور، ضرورت مند اور بے گھر لوگوں پر پڑا ہے ایسے میں 21 دن کی تیاریاں سماجی کارکنوں نے بھی کی تھی اور عوامی سطح پر پر منفرد شکل میں عوام نے بھی اس کی تیاریاں کی تھیں۔
لیکن جب اس کی معیاد میں توسیع کی گئی ہے تو حکومت کو چاہیے کی اس پیمانے پر عوامی ضرورتوں کو پورا کرے تاکہ عوام کو بھوک اور ضرورت کی سامان کے لیے پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔