ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف نے بدھ کے روز تازہ ترین اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے بچوں کی ٹیکہ کاری میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ اس کی وجہ سے، زیادہ سے زیادہ بچوں کو ٹیکہ لگانے کی،مہم کو زبردست نقصان پہنچنے کے ساتھ ہی جو ممالک پولیو جیسی بیماری سے آزاد ہوگئے تھے ان پر دوبارہ بحران کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چار مہینے یعنی اپریل 2020 تک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ڈپتھرییا ، ٹیٹنس اور کالی کھانسیکے ٹیکے ڈی ٹی پی 3کے تین خوراکیں مکمل کرنے والے بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ 28 سالوں میں پہلی بار ہورہا ہے جب دنیا میں ڈی ٹی پی 3 ڈوز مکمل کرنے والے بچوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈراس اذھانوم گیبرسن نے کہا کہ صحت عامہ کی تاریخ میں ویکسی نیشن کی سب سے بڑی کامیابی رہی ہے اور اب زیادہ سے زیادہ بچے اس کے دائرے میں آرہے تھے۔ کرونا انفیکشن نے برسوں کی اس سخت محنت پر پانی پھیرنے کا کام کیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ لوگ جو کورونا انفیکشن کی وجہ سے جتنے لوگ بیمار ہوئے اور جتنی موت ہوئی،اس سے زیادہ ٹیکہ نہ لگانے والے بچے بیمار ہوسکتے ہیں اور ان کی موت بھی ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈراس اذھانوم گیبرسن نے کہا کہ لیکن ایسا ہو یہ ضروری نہیں۔ اس وبائی مرض کے وقت بھی ویکسین کی سپلائی کی جاسکتی ہے، اسے فراہم کیا جاسکتاہے اور ہم تمام ممالک سے کرونا انفیکشن کے دوران بھی زندگی بچانے والے اس پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔
یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور گاوی کے ایک نئے سروے کے مطابق، کووڈ 19 وبائی بیماری کی وجہ سے کم سے کم 30 ٹیکہ کاری مہمات کے ختم ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جس سے اس سال اور آنے والے سال میں بیماریوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ سروے امریکی سنٹر فور ڈیزیز کنٹرول ،دی سابن ویکسین انسٹی ٹیوٹ اور جان ہاپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔
سروے میں شامل 82 ممالک میں سے تین چوتھائی ممالک نے بتایا کہ ان کے یہاں ویکسی نیشن مہم متاثر ہوئی ہے۔ ویکسینیشن مہم میں خلل آنے کی متعدد وجوہات پیش کی گئیں۔کئی ممالک میں لوگ ویکسین کی فراہمی، ٹرانسپورٹ سروس میں رکاوٹ، مالی تنگی، نقل و حمل پر پابندی اور کورونا انفیکشن کی زد میں آنے کے خوف سے بچوں کو ٹیکہ نہیں لگاسکے۔
ٹیکہ لگانے والے صحت اہلکار بھی حفاظتی آلات کی کمی، کورونا انفیکشن سے متعلق الگ الگ فرائض پر تعیناتی اور نقل و حرکت میں دشواریوں کی وجہ سے بھی ویکسین ہیلتھ ورکرز دستیاب نہیں تھے۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور نے کہا کہ کووڈ۔19 نے باقاعدگی ٹیکوں کو چیلنج کے طور پر پیش کردیا ہے۔
ہمیں بچوں کے دوسرے امراض میں مبتلا ہونے سے پہلے ہمیں ویکسینیشن میں آنے والی کمی کو روکنا چاہئے۔ ہم ایک صحت کے بدلے دوسرے صحت کا بحران برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔سروے کے مطابق، اس وقت پیدا ہونے والے بچوں کو پانچ سال مکمل کرنے سے پہلے تمام ضروری ویکسین لگے گئے ہیں اس کا امکان 20 فیصد سے بھی کم ہے۔
سال 2019 میں لگ بھگ ایک کروڑ 40 لاکھ بچوں کو چیچک اور ٹی ٹی پی 3 ویکسین جیسی زندگی بخش ویکسین نہیں دی گئی۔ ان بچوں میں زیادہ تر افریقہ کے رہنے والے تھے۔ ان بچوں میں سے دو تہائی انگولا، برازیل، کانگو، ایتھوپیا، ہندوستان، انڈونیشیا، میکسیکو، نائیجیریا، پاکستان اور فلپائن کے رہنے والے تھے۔اگرچہ پچھلے دس برسوں میں ہندوستان، نیپال اور پاکستان میں ڈی ٹی پی کی تیسری خوراک کے دائرہ کار میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
لیکن کورونا کی وجہ سے، پچھلے دس برسوں کی محنت کو خطرہ لاحق ہے۔ برازیل، بولیویا، ہیتی اور وینزویلا جیسے ممالک میں، پچھلے 10 برسوں میں ویکسینیشن کا دائرہ کم از کم 14 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ کورونا انفیکشن کی وجہ سے، اس میں مزید رکاوٹیں آئی ہیں۔