ریاست اترپردیش کے عام انتخابات میں حزب اختلاف جماعتوں کے لیے مسلم ووٹوں کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق گذشتہ عام انتخابات سے اس مرتبہ کا انتخاب کچھ الگ ہی انداز میں نظر آئے گا۔ کیوں کہ اس بار مایاوتی کی بی ایس پی، اکھلیش یادو کی ایس پی اور کانگریس پارٹی نے ریاست میں ووٹ کی تقسیم نہ ہو اسی کے لیے بڑی کوشش کی ہے۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق اترپردیش میں 19 فی صدی مسلم آبادی ہے، جو ملک میں رہنے والے اوسط 14 فی صدی مسلمانوں سے کہیں زیادہ ہے۔
اترپردیش میں پسماندہ طبقے کی آبادی 21 فی صدی ہے، جب کہ ملک بھر میں ایس سی طبقے کی آبادی 17 فی صدی ہے۔
اترپردیش آبادی کے لحاظ سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست ہے۔2014 میں ہوئے عام انتخابات کے اعداد و شمار و ایگزٹ پول کے مطابق کانگریس تنہا 'یادو' ووٹ کو متاثر نہیں کرسکی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے 80 فی صدی ووٹ مایاوتی کی بی ایس پی اور اکھلیش یادو کی سماجوادی پارٹی کو ملے تھے۔ وہیں کانگریس کو 'یادو' کے محض 4 فیصدی ووٹ پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔
اگر مسلمانوں کی بات آتی ہے تو ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس کے درمیان 20-80 فی صدی کے فرق سے تقسیم ہوتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ کانگریس کے حصے میں اس بار پہلے کی بہ نسبت زیادہ ووٹ مل سکتے ہیں۔