ETV Bharat / bharat

کانپور کا چمن باغ بنا دہلی کا شاہین باغ

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کانپور میں مسلسل مظاہرہ ہو رہا ہے، دہلی کا شاہین باغ اور کانپور کے چمن گنج علاقہ کہ محمد علی پارک میں مسلسل سان روز سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ لوگ بلا تفرقی مذہب و ملت اس مظاہرے کا حصہ بن رہے ہیں۔

مظاہرے میں ہر مذہب کے لوگ شامل
مظاہرے میں ہر مذہب کے لوگ شامل
author img

By

Published : Jan 13, 2020, 9:42 AM IST

Updated : Jan 13, 2020, 10:49 AM IST

مظاہرے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں خواتین بڑی تعداد میں شامل ہو رہی ہیں۔

سکھ، بدھ، عیسائی اور ہندو مذہب کے لوگوں کا بس یہی کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ اس سے غریبوں کو نقصان پہنچے گا۔

کانپور کا چمن باغ بنا دہلی کا شاہین باغ
شہریت ترمیمی ترمیمی اب نافذالعمل ہے اور اس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ بیس دسمبر کو کانپور میں ہوئے مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں جس میں تین مظاہرین کی ہلاکت ہو گئی اور ایک درجن سے زائد نوجوان زخمی ہوئے، اس کے بعد بھی کانپور کے عوام کے عزم واستقلال اور ان کے پائے استقامت میں لغزش نہیں آئی۔

ان مظاہرین کے اندر پولیس کی زیادتی بربریت کے خلاف غم وغصہ بھی ہے لوگ مخلتف طریقہ کار سے اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔ کہیں ہیومن چین تو کہیں ہاتھوں میں بینر لیے تو کچھ نظم اور اشعار کے ذریعے حکومت تک اپنے پیغام پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جب کہ حکومت نے یہ صاف کر دیا ہے کہ وہ اس قانون میں نہ تو ترمیم کرے گی اور نہ ہی اسے واپس لیا جائے گا،

کانپور کے چمن گنج علاقے میں واقع محمد علی پارک میں دھرنے پر بیٹھے لوگ اب پولیس کے لئے درد سر بن گئے ہیں۔ مسلسل جاری اس مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں اور آج اس کا ساتواں دن ہے

اس مظاہرے میں سکھ، عیسائی، ہندو مذہب کے لوگ شریک ہو کر اپنی گنگا جمنی تہذیب کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ خواتین، نو عمر لڑکے لڑکیاں بچے، مائیں اپنی گود میں بچوں کو لے کر اس احتجاج میں شامل ہوتی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ان مظاہرین کو محمد علی پارک سے کیسے ہٹایا جائے اس کے لیے ضلع انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے دباؤ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مظاہرین اپنے مطالبات کو لے کر ڈٹے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'وہ مظاہرہ کو اس وقت تک نہیں ختم کریں گے جب تک کہ قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا۔'

مظاہرے کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں خواتین بڑی تعداد میں شامل ہو رہی ہیں۔

سکھ، بدھ، عیسائی اور ہندو مذہب کے لوگوں کا بس یہی کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون نہ صرف آئین کے خلاف ہے بلکہ اس سے غریبوں کو نقصان پہنچے گا۔

کانپور کا چمن باغ بنا دہلی کا شاہین باغ
شہریت ترمیمی ترمیمی اب نافذالعمل ہے اور اس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ گزشتہ بیس دسمبر کو کانپور میں ہوئے مظاہروں کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں جس میں تین مظاہرین کی ہلاکت ہو گئی اور ایک درجن سے زائد نوجوان زخمی ہوئے، اس کے بعد بھی کانپور کے عوام کے عزم واستقلال اور ان کے پائے استقامت میں لغزش نہیں آئی۔

ان مظاہرین کے اندر پولیس کی زیادتی بربریت کے خلاف غم وغصہ بھی ہے لوگ مخلتف طریقہ کار سے اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔ کہیں ہیومن چین تو کہیں ہاتھوں میں بینر لیے تو کچھ نظم اور اشعار کے ذریعے حکومت تک اپنے پیغام پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن جب کہ حکومت نے یہ صاف کر دیا ہے کہ وہ اس قانون میں نہ تو ترمیم کرے گی اور نہ ہی اسے واپس لیا جائے گا،

کانپور کے چمن گنج علاقے میں واقع محمد علی پارک میں دھرنے پر بیٹھے لوگ اب پولیس کے لئے درد سر بن گئے ہیں۔ مسلسل جاری اس مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں اور آج اس کا ساتواں دن ہے

اس مظاہرے میں سکھ، عیسائی، ہندو مذہب کے لوگ شریک ہو کر اپنی گنگا جمنی تہذیب کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ خواتین، نو عمر لڑکے لڑکیاں بچے، مائیں اپنی گود میں بچوں کو لے کر اس احتجاج میں شامل ہوتی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ان مظاہرین کو محمد علی پارک سے کیسے ہٹایا جائے اس کے لیے ضلع انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے دباؤ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن مظاہرین اپنے مطالبات کو لے کر ڈٹے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ 'وہ مظاہرہ کو اس وقت تک نہیں ختم کریں گے جب تک کہ قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا۔'

Intro:شہری ترمیمی بل کے خلاف کانپور میں زبردست مظاہرہ ہورہا ہے ۔ دلی کے شاہین باغ کی طرز پر کانپور میں بھی چمن گنج علاقہ کہ محمد علی پارک میں ایک زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بوڑھے بھی شامل ہیں۔ مطاہرہ میں تمام مذاہب کے لوگ سکھ، بدھ ، کرسچین اور ہندو مذہب کے لوگ پڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ مظاہرین کا ایک ہی بات کہنا ہے کہ یہ بل آئین کے خلاف ہے اور اس میں غریبوں کو نقصان ہوگا


Body:شہری ترمیمی بل جب سے پاس ہوا ہے تب سے کانپور میں برابر اس کے خلاف احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں ، کانپور میں گزشتہ بیس دسمبر کو ہوے مظاہرے میں پولیس سے جھڑپ میں پولیس فائرنگ میں تین نوجوان شہید ہوگئے تھے اور ایک درجن سے زیادہ نوجوان پولیس کی گولی سے زخمی ہوئے تھے ، اس کے بعد بھی کانپور کی عوام اس بل کو تسلیم نہیں کر پا رہی تھی اور برابر اس کے خلاف آواز اٹھا رہی تھی، پولیس کے ظلم اور پولیس کی زیادتی کے خلاف بھی لوگوں میں غم اور غصہ تھا، اتنا ظلم ہونے کے باوجود بھی کانپور میں کئی مظاہرے ہوئے ہیں، ہیومن چین بنا کر احتجاج کیا گیا، کینڈل مارچ کے ذریعے سے مظاہرہ ہوا ، لیکن جب حکومت پر اس کا کوئی اسر نہیں ہوا تو مظاہرین کانپور کے چمن گنج علاقے میں واقع محمد علی پارک میں دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ مستقل چلنے والا یہ مظاہرہ اب پولیس کے لئے سر درد بن گیا ہے، مستقل چلنے والے اس مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہیں اور اس کا چھٹا دن ہے اب اس مظاہرے میں سکھ مذہب کے لوگ عیسائی مذہب کے لوگ بدھ مذہب کے لوگ بڑی تعداد میں ہندو مذاہب کے لوگ ڈاکٹر پروفیسر سماج کے تمام بااثر لوگ خواتین نو عمر لڑکے، لڑکیاں بچے ، مائیں اپنے گود میں لے کر بچوں کو اس احتجاج میں شامل ہیں۔ ان مظاہرین کو محمد علی پارک سے کیسے ہٹایا جائے اس کے لیے ضلع انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے دباؤ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ، لیکن مظاہرین اپنے مطالبات کو لے کر ڈٹے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی طرح سے مظاہرہ کو اس وقت تک نہیں ختم کریں گے جب تک کہ بل واپس نہیں ہو جائے گا۔ اس مظاہرے میں بچے ،نوجوان بوڑھے،ا سٹوڈنٹس اور عورتیں سبھی دھرنے پر بیٹھنے احتجاج کر رہے ہیں ،
بائٹ /= ہرمندر سنگھ لارڈ، صدر سکھ گردوارہ کمیٹی کانپور
بائٹ/= شاردہ پانڈے، پروفیسر چوبے پور ڈگری کالج، کانپور
بائٹ /= محمد سلیمان ، قومی صدر انڈین نیشنل لیگ


Conclusion:کانپور کے محمد علی پارک میں چلنے والا یہ مظاہرہ کافی کچھ دلی کے شاہین باغ کے مظاہرے کی طرح ہی ہے یہاں بھی بڑی تعداد میں نوجوان قومی ترانہ جوش بھر دینے والے نظمیں اور ہندوستان کی تاریخ پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں لیکن سب کا ایک ہی جذبہ ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت کو بچانا ہے
Last Updated : Jan 13, 2020, 10:49 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.