امریکی وزیرخزانہ سٹیون ایمنیوچن نے ایک بیان میں کہا کہ جواد ظریف کے بین الاقوامی سفر پر بھی پابندیوں کی کوشش کی جائے گی اور اگر امریکہ میں ان کے اثاثے ہیں تو منجمد کیے جائیں گے۔
امریکی وزیرخزانہ نے کہا کہ جواد ظریف ایرانی سپریم رہنما کے غیر محتاط ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں اور وہ دنیا بھر میں ایرانی حکومت کے بنیادی ترجمان ہیں۔
سٹیون ایمنیوچن نے کہا کہ امریکہ ایرانی حکومت کو واضح پیغام بھیج رہا ہے کہ اس کا حالیہ رویہ ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ کچھ عرصے سے امریکہ اور ایران میں کشیدگی جاری ہے۔
دوسری جانب جواد ظریف نے ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے ان پر پابندیاں اس لیے عائد کی ہیں کیونکہ وہ انھیں اپنے ایجنڈا کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ 'امریکہ نے مجھ پر اس لیے پابندی عائد کی ہے کیونکہ میں دنیا بھر میں ایران کی ترجمانی کرتا ہوں، کیا سچ اتنا تکلیف دہ ہے؟ اس پابندی کا مجھ پر یا میرے خاندان پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ ایران سے باہر میرے کوئی اثاثے نہیں ہیں، مجھ کو اپنے ایجنڈے کے لیے اتنا بڑا خطرہ تصور کرنے میں آپ کا شکریہ'۔
واضح رہے کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ سنہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے خود کو گذشتہ برس علیحدہ کرلیا تھا۔
بدھ کو امریکہ نے چین، روس اور دیگر یورپی ممالک کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے بات چیت کرنے کی چھوٹ میں اضافہ کیا، تاہم وائٹ ہاؤس کے سکیورٹی کے مشیر جان بولٹن کے مطابق یہ چھوٹ محض 90 دنوں کی ہے۔
جواد ظریف پر پابندیاں لگائے جانے پر وزارت خزانہ کے سیکریٹری سٹیون منوچن نے مزید کہا کہ 'اس فیصلے سے امریکہ دنیا بھر کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ایران کا رویہ ناقابل قبول ہے'۔
ایران اپنے ملک کے شہریوں کو سوشل میڈیا تک رسائی دینے سے روکتا ہے اور جواد ظریف ایران کے پروپگینڈے کا دنیا بھر میں اسی سوشل میڈیا کی مدد سے تشہیر کرتے ہیں'۔