سالانہ عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے ملک بھر سے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد درگاہ خواجہ غریب نواز میں زیارت کے لیے جمع ہوتی ہے۔
ہندو مسلم، سکھ، عیسائی ہر مذہب کے لوگ بڑی عقیدت مندی سے درگاہ میں اپنی مراد لیے ہوئے حاضر ہوتے ہیں۔ اور اس موقع پر یہاں لوگوں کا اژدھام لگا رہتا ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ پر بھارت کے بادشاہ بھی حاضر ہوا کرتے تھے، جن میں مغل بادشاہ جلال الدین اکبر بھی شامل ہیں۔ اکبر نے اپنے صاحبزادے سلیم کی پیدائش کے موقع پر کھانے بنانے والے دو دیگ خواجہ کی بارگاہ میں پیش کیا تھا۔ جس میں آج بھی ہزاروں لوگوں کا لنگر تیار کرکے عوام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
اکبر ان کی درگاہ میں پیدل سفر کرکے لہولہان حالت میں پہنچے تھے، اس لنگر کو مسلم مذہب کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی تبرک کے طور پر کھاتے ہیں۔ ان دیگوں کے کھانا کا بڑے ہی ادب سے کھایا جاتا ہے۔
زائرین کے مطابق کثیر تعداد میں لوگوں کو اس آستانے سے عقیدت ہے اور عقیدت مند کا تعلق نہ تو کسی ایک ملک سے ہے اور نہ ہی کسی ایک طبقے سے۔ برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ نے بھی منت پوری ہونے پر درگاہ میں حوض کی تعمیر کروائی تھی۔
اس دیگ کے منتظم سید انور محمد نیازی نے بتایا کہ ان دونوں دیگوں کو اکبر نے اپنے فرزند سلیم کی پیدا ہونے کی منت پر خواجہ صاحب کی بارگاہ میں پیش کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ بڑی دیگ میں ایک وقت میں 4800 کلو اور چھوٹی دیک میں 2400 کلو کھانا تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ روزانہ نہیں بنائی جاتی، لیکن بڑی دیگ ہفتے میں ایک دن ہی بنائی جاتی ہیں۔
حاجی موسیر حسین نامی ایک عقیدت مند نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ خواجہ صاحب کی کرامت یہ ہے کہ جب بھی کھانابنایا جاتا ہےتو یہ دیگ باہر سے ٹھنڈ رہتی ہے اور اندر سے کھانا گرم رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ بادشاہ جہانگیر نے بطور عطیہ دی تھی۔