ETV Bharat / bharat

سلطان الھند خواجہ غریب نواز کے 807 ویں سالانہ عرس کی جھلک - راجستھان

خواجہ معین الدین چشتی، جنہیں دنیا سلطان الھند، خواجہ غریب نواز، ہندالولی، جیسے القابات سے پکارتی ہے کا ہر برس یکم رجب سے 6 رجب تک ریاست راجستھان کے شہر اجمیر میں عرس بڑی عقیدت سے منایا جاتا ہے۔

سلطان الھند خواجہ غریب نواز کے 807 ویں سالانہ عرس کی جھلک
author img

By

Published : Mar 14, 2019, 3:33 PM IST

سالانہ عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے ملک بھر سے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد درگاہ خواجہ غریب نواز میں زیارت کے لیے جمع ہوتی ہے۔

ہندو مسلم، سکھ، عیسائی ہر مذہب کے لوگ بڑی عقیدت مندی سے درگاہ میں اپنی مراد لیے ہوئے حاضر ہوتے ہیں۔ اور اس موقع پر یہاں لوگوں کا اژدھام لگا رہتا ہے۔

سلطان الھند خواجہ غریب نواز کے 807 ویں سالانہ عرس کی جھلک

واقعہ یہ ہے کہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ پر بھارت کے بادشاہ بھی حاضر ہوا کرتے تھے، جن میں مغل بادشاہ جلال الدین اکبر بھی شامل ہیں۔ اکبر نے اپنے صاحبزادے سلیم کی پیدائش کے موقع پر کھانے بنانے والے دو دیگ خواجہ کی بارگاہ میں پیش کیا تھا۔ جس میں آج بھی ہزاروں لوگوں کا لنگر تیار کرکے عوام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

اکبر ان کی درگاہ میں پیدل سفر کرکے لہولہان حالت میں پہنچے تھے، اس لنگر کو مسلم مذہب کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی تبرک کے طور پر کھاتے ہیں۔ ان دیگوں کے کھانا کا بڑے ہی ادب سے کھایا جاتا ہے۔

زائرین کے مطابق کثیر تعداد میں لوگوں کو اس آستانے سے عقیدت ہے اور عقیدت مند کا تعلق نہ تو کسی ایک ملک سے ہے اور نہ ہی کسی ایک طبقے سے۔ برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ نے بھی منت پوری ہونے پر درگاہ میں حوض کی تعمیر کروائی تھی۔

اس دیگ کے منتظم سید انور محمد نیازی نے بتایا کہ ان دونوں دیگوں کو اکبر نے اپنے فرزند سلیم کی پیدا ہونے کی منت پر خواجہ صاحب کی بارگاہ میں پیش کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بڑی دیگ میں ایک وقت میں 4800 کلو اور چھوٹی دیک میں 2400 کلو کھانا تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ روزانہ نہیں بنائی جاتی، لیکن بڑی دیگ ہفتے میں ایک دن ہی بنائی جاتی ہیں۔

حاجی موسیر حسین نامی ایک عقیدت مند نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ خواجہ صاحب کی کرامت یہ ہے کہ جب بھی کھانابنایا جاتا ہےتو یہ دیگ باہر سے ٹھنڈ رہتی ہے اور اندر سے کھانا گرم رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ بادشاہ جہانگیر نے بطور عطیہ دی تھی۔

سالانہ عرس کی تقریبات میں شرکت کے لیے ملک بھر سے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد درگاہ خواجہ غریب نواز میں زیارت کے لیے جمع ہوتی ہے۔

ہندو مسلم، سکھ، عیسائی ہر مذہب کے لوگ بڑی عقیدت مندی سے درگاہ میں اپنی مراد لیے ہوئے حاضر ہوتے ہیں۔ اور اس موقع پر یہاں لوگوں کا اژدھام لگا رہتا ہے۔

سلطان الھند خواجہ غریب نواز کے 807 ویں سالانہ عرس کی جھلک

واقعہ یہ ہے کہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی درگاہ پر بھارت کے بادشاہ بھی حاضر ہوا کرتے تھے، جن میں مغل بادشاہ جلال الدین اکبر بھی شامل ہیں۔ اکبر نے اپنے صاحبزادے سلیم کی پیدائش کے موقع پر کھانے بنانے والے دو دیگ خواجہ کی بارگاہ میں پیش کیا تھا۔ جس میں آج بھی ہزاروں لوگوں کا لنگر تیار کرکے عوام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

اکبر ان کی درگاہ میں پیدل سفر کرکے لہولہان حالت میں پہنچے تھے، اس لنگر کو مسلم مذہب کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی تبرک کے طور پر کھاتے ہیں۔ ان دیگوں کے کھانا کا بڑے ہی ادب سے کھایا جاتا ہے۔

زائرین کے مطابق کثیر تعداد میں لوگوں کو اس آستانے سے عقیدت ہے اور عقیدت مند کا تعلق نہ تو کسی ایک ملک سے ہے اور نہ ہی کسی ایک طبقے سے۔ برطانیہ کی ملکہ وکٹوریہ نے بھی منت پوری ہونے پر درگاہ میں حوض کی تعمیر کروائی تھی۔

اس دیگ کے منتظم سید انور محمد نیازی نے بتایا کہ ان دونوں دیگوں کو اکبر نے اپنے فرزند سلیم کی پیدا ہونے کی منت پر خواجہ صاحب کی بارگاہ میں پیش کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بڑی دیگ میں ایک وقت میں 4800 کلو اور چھوٹی دیک میں 2400 کلو کھانا تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ روزانہ نہیں بنائی جاتی، لیکن بڑی دیگ ہفتے میں ایک دن ہی بنائی جاتی ہیں۔

حاجی موسیر حسین نامی ایک عقیدت مند نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ خواجہ صاحب کی کرامت یہ ہے کہ جب بھی کھانابنایا جاتا ہےتو یہ دیگ باہر سے ٹھنڈ رہتی ہے اور اندر سے کھانا گرم رہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ بادشاہ جہانگیر نے بطور عطیہ دی تھی۔

Intro:lدونوں ہی دی گو میں ایک وقت میں بنتا ہے ہزاروں کلو لنگر -


Body:جےپور. ہندو - مسلم ایکتا کے پرتیک کیے جانے والے خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کی بارگاہ میں ویسے تو کئی وی آئی پی گیسٹ ہر کبھی آتے جاتے رہتے ہیں اور منت کے مطابق چڑھاوا بھی چڑھاتے ہیں.. اگر بات کی جائے ہندوستان کے مشہور بادشاہ اکبر کی تو اکبر نے اپنے صاحبزادے سلیم کی پیدائش کے موقع پر دو دیگ خواجہ صاحب کی بارگاہ میں پیش کی تھی جس میں آج تک ہزاروں کلو لنگر بنا کر تقسیم کیا جاتا ہے... خاص بات یہ کہ اکبر خواجہ صاحب کی درگاہ میں پیدل ہی پہنچا تھا... اس لنگر کو کو مسلم مذہب کے لوگ ہی نہیں بلکہ دیگر مذہب کے لوگ بھی کھاتے ہیں اور ان دیگوں کا کا کافی اہتمام کیا جاتا ہے... آپ کو بتا دیں اس دیگ کی خاص بات یہ ہے کہ اس دیکھ میں نو نو کھانا نہیں بنایا جاتا بلکہ وہ میٹھے چاول کی دیگ بنائی جاتی ہے اور فاتحہ لگاکر اس کو تقسیم کیا جاتا ہے... ان دیکھو کی زیارت کرنے کے لیے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں زائرین اجمیر پہنچتے ہیں...

منت پوری ہونے پر بنائی جاتی ہے دیگ

آپ کو بتا دیں درگاہ میں منت کے مطابق بھی عقیدت مند دیگ بنواتے ہیں.. منت پوری ہونے سے قبل یہاں پر لوگ پہنچتے ہیں یا پھر اپنے گھروں سے ہی منت مانگتے ہیں منت پوری ہونے کی خوشی میں لوگ یہاں پہنچتے ہیں اور اپنی ذمہ داری کو پوری کرتی ہے.. برٹین کی ماہرانی وکٹوریا نے بھی منت پوری ہونے پر درگاہ میں حوض بنوایا تھا...


Conclusion:بڑی دیر ہفتے میں ایک بار بنائی جاتی ہے

دیگ کے کانٹیکٹر سید انور محمد نیازی نے ایک عورت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان دونوں دیگو کو اکبر نے اپنے بیٹے سلیم کی پیدا ہونے کی منت پر خواجہ صاحب کی بارگاہ میں پیش کی تھی... نیازی نے بتایا کہ بڑی والی دیگ میں ایک وقت میں 4800 کلو اور چھوٹی والی دیگ میں 2400 کلو دیگ بنائی جاتی ہے... انہوں نے بتایا کہ چھوٹی والی دیگ روزہ نہ بنائی جاتی ہے لیکن بڑی والی خاص دیگ ہفتے میں ایک روز ہی بنائی جاتی ہے.. پیر حاجی موسیر حسین نے بتایا کہ خواجہ صاحب کی زندہ کرامات یہ ہے کہ اس دل میں جب بھی کھانا بنایا جاتا ہے تو یہ دیگ باہر ٹھنڈ رہتی ہے اور اندر سے کھانا گرم ہوتا ہے اور بن کر تیار ہو جاتا ہے... انہوں نے بتایا کہ چھوٹی دیگ بادشاہ جہانگیر نے تعمیر کروائی تھی...

بائٹ- سید انور محمد نیازی, کانٹیکٹر

بائٹ- پیر حاجی موسیر حسین

محمد رضاءاللہ

جے پور

8852874057
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.