مدھیہ پردیش میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ اردو شاعروں اور ادیبوں کی رسوائی کے دن شروع ہو گئے- شیو راج سنگھ چوہان کی حکومت نے کمل ناتھ ذریعے تشکیل دی گئی اکیڈمی کی طرف سے اعلان کئے گئے ایوارڈ کو بھی کینسل کردیا ہے-
مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی کا قیام سنہ 1976 میں عمل میں آیا تھا- اس دوران حکومت آتی جاتی رہی لیکن کبھی کسی حکومت نے جیوری کے فیصلے پر روک نہیں لگائی تھی-
ریاست میں سنہ 2018 میں کانگریس برسراقتدار آئی- حکومت میں آنے کے بعد تقریبا سال بھر اردو اکیڈمی میں کسی کا تقرر نہیں کیا گیا- بعد میں وزیراعلی کمل ناتھ نے خصوصی اختیار دیتے ہوئے ہوئے سابق گورنر ڈاکٹر عزیز قریشی کو اردو اکیڈمی چیئرمین بنایا-
ڈاکٹر عزیز قریشی نے چیئرمین بننے کے بعد اردو کی مختلف کمیٹیاں تشکیل دیں شاعروں ادیبوں کے ایوارڈ کا بھی سلسلہ شروع کیا- اس دوران 15 سال سے بند راجہ رام موہن رائے ایوارڈ کو ازثر نو شروع کیا گیا اور جیوری نے یہ ایوارڈ ممتاز ادیب پروفیسر گوپی چند نارنگ کو دینے کا فیصلہ کیا-
اکادمی کے قومی اور صوبائی ایوارڈ کا بھی مختلف جوری کے ذریعہ فیصلہ کیا گیا اور ان سب ایوارڈ کا اعلان کمل ناتھ حکومت کے رہتے کردیاگیا-
پھر ریاست میں سیاسی گہما گہمی تیز ہوئی ہوا کا رخ بدلا حکومت بدلی کانگریس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کا ستارہ چمک اٹھا۔ برسر اقتدار حکومت نے اور اردو اکیڈمی کے ذمہ داروں کو ہٹا کر ان کی جگہ سیکریٹری کے طور پر وندنا پانڈے کو مقرر کیا -
نئی سیکریٹری نے نہ صرف ڈاکٹر قریشی کے ذریعے اردو کے لئے اٹھائے گئے اقدام پر روک لگائی بلکہ ایوارڈ کو کینسل کرتے ہوئے سبھی چیک بھی کینسل کرادئے-
اردو زبان و ادب کے تعلق سے اٹھائے گئےاس قدم سے ناصرف سابقہ کمیٹی کے ذمہ داران بلکہ شاعروں ادیبوں میں بھی رنج و افسوس کا ماحول ہے۔