اترپردیش حکومت نے ریاست میں پرائیویٹ یونیورسیٹیز کی نگرانی کرنے ان کو منظم کرنے اور ان پر قابو کرنے کے لیے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے۔
کابینہ کی میٹنگ میں حکومت نے 'پرائیویٹ یونیورسٹیز آرڈیننس' کی تجویز کو منظوری دی ہے، جسے اب منظوری کے لیے راج بھون بھیجا جائے گا۔
اور آئندہ اسمبلی کے مانسون اجلاس میں اس آرڈیننس کو پیش کیا جائے گا۔
ریاستی حکومت کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ کے مطابق ریاست کی 27 پرائیویٹ یونیورسٹیز کی نگرانی اور ان کو قابو میں کرنے کے لیے اس آرڈیننس کو متعارف کرایا گیا ہے۔
حکومت نے کچھ نئے قوانین بنائے ہیں تاکہ ان پرائیویٹ یونیورسٹیز میں تعلیمی میعار کو بہتر اور طلبا کے مستقبل کو محفوظ بنایا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے آرڈیننس میں فیس، اساتذہ کی تقرری، میعاری تعلیم، انتظامیہ اور دیگر امور کی تفصیلات ہوں گی۔ نیز حکومت ان اداروں میں یو جی سی کے اصول اور اساتذہ کے تنخواہوں کے خاکے کو نافذ کرےگی۔
ان یونیورسٹیز کے لیے تقریبا 30 سے 32 نئے اصول بنائے کیے گئے ہیں۔ جن میں کسی طرح کی خامی سے نمٹنے کے لیے 5 کروڑ روپے بطور ضمانت حکومت کے پاس جمع کرنے ہوں گے۔ اس کے علاوہ 75 فیصد اساتذہ کو مستقل تقرری دی جائے گی۔ ساتھ ہی تمام تقرریاں پوری شفافیت کے ساتھ کی جائیں گی۔
آرڈیننس میں یونیورسٹی کے قیام کے لیے متعینہ زمین کا بھی تذکرہ ہے۔ جس کے تحت شہری علاقوں میں 20 ایکڑ جبکہ دیہی علاقوں میں 50 ایکڑ زمین کا ہونا ضروری ہے۔
مسٹر سنگھ کے مطابق موجود وقت میں 27 پرائیویٹ یونیورسٹیز کے پاس اگر متعین کردہ زمین نہیں ہے تو ان کو ایک برس کے اندر اصول کے مطابق زمین کی تکمیل کرنی ہوگی۔
ایک دیگر فیصلے میں یو پی حکومت نے یو پی ٹیچرس سروسیز ٹربیونل کے قیام کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے جو ہائیر، سیکنڈری اور پرائمری گورنمنٹ اسکولوں میں اساتذہ کے تنازعات کے معاملات کو دیکھے گا۔