ٹیرر فنڈنگ کے الزام میں جیل میں قید و بند کی صعوبتیں گزار چکے نعیم اینڈ سنس موبائل کے مالکان ارشد نعیم اور نعیم احمد پر ایک بار پھر اے ٹی ایس نے شکنجہ کس دیا ہے۔
ضمانت پر جیل سے باہر آنے کے بعد ایک بار پھر منگل کی صبح اے ٹی ایس کی ٹیم موبائل دکان پہنچی اور ان سے پوچھ گچھ کر کاغذات بھی کھنگالے حالانکہ اس معاملے میں کسی کی بھی گرفتاری کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
گورکھپور کے کینٹ تھانہ حلقے کے بلدیو پلازہ میں واقع نعیم اینڈ سنس موبائل شاپ پر صبح تقریباً دس بجے اے ٹی ایس کی ٹیم پہنچی اور شام تقریباً 7:30 بجے تک دونوں سے پوچھ گچھ کی گئی۔
اے ٹی ایس کی ٹیم نے پوچھ گچھ کے بعد یہاں کے ایک ایک دستاویز کی باریک بینی سے جانچ کی، اس کے بعد چند ایک کاغذات کو سفید کپڑے میں لپیٹ کر اپنے ساتھ لے گئی۔
واضح رہے کہ 25 مارچ سنہ 2018 کو اے ٹی ایس کی ٹیم نے ٹیرر فنڈنگ اور حوالہ سے منسلک ہونے کے شبہ میں ارشد نعیم اور نعیم احمد کو گرفتار کر جیل بھیج دیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کیا۔
اس کارروائی کے دوران نعیم اینڈ سنس نام سے شہر کے مختلف علاقوں میں واقع تین مقامات کو سیل کردیا گیا تھا۔ اے ٹی ایس کی ٹیم نے اب دوبارہ سے کاغذات کھنگالے اور نعیم کے ساتھ ایک دیگر شخص کو بھی اپنے ساتھ لے گئی لیکن ابھی تک کسی کے گرفتار ہونے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ٹی ایس نے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں کئی ضروری دستاویزات کے ساتھ ساتھ تقریباً 50 لاکھ روپئے بھی ضبط کیے تھے۔
ضمانت پر رہا ہونے کے بعد دونوں نے عدالت میں عرضی دے کر درخواست کی تھی کہ ان کے ضروری دستاویزات اور روپئے انھیں واپس کیے جائیں۔
اسی پر اے ٹی ایس کی جانچ میں ان روپیوں کا تعلق حوالہ سے ہونے کے شبہ میں دوبارہ سے کارروائی کرتے ہوئے ان کے کاغذات کھنگالنے شروع کردیے۔
کارروائی کے دوران کئی بار متعلقہ افسران سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن افسران نے کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا۔