اس دوران طلبا وطالبات نے وائٹ کوٹ مارچ میں جہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا وہیں اے ایم یو کیمپس میں 15 دسمبر کو پیش آئے واقعے پر یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور سے استعفی کا بھی مطالبہ کیا۔
ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع معروف تعلیمی درسگاہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق پہلے مرحلے میں کھلے میڈیکل کالج، اجمل خاں طبیہ کالج کے طلباء وطالبات نے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسیشن کی قیادت میں وائٹ کوٹ میں ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ سے لے کر باب سید تک مارچ کیا جس میں بڑی تعداد میں طلبا و طالبات شریک ہوئے۔
احتجاج کے دوران طلباء نے کہا 'ہم اس وقت تک تحریک جاری رکھیں گے جب تک حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کر لیتی'، غور طلب ہے کہ میڈیکل فیکلٹی، یونانی میڈیسن فیکلٹی سمیت ڈاکٹر ذاکر سنجن کالج اور منیجمنٹ فیکلٹی 13 جنوری سے کھل گئی ہے لیکن طلبا نے گزشتہ روز کلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور آج بھی طلباء نے کلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ریذیڈنٹ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر محمد حمزہ نے بتایا آج آر ڈی اے، ڈینٹل اور طبیہ کالج کے تمام طلباء وطالبات نے این آر سی، سی اے اے، کے خلاف ملک بھر میں جو احتجاج چل رہا ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ احتجاج کیا گیا ہے۔
'وائس چانسلر نے جو یونیورسٹی کھولی ہے نئے بیچ نے کلاسز کو بائیکاٹ کیا ہے اور ان کا مطالبہ ہے جس طریقے سے وائس چانسلر نے بچوں کو پٹوایا ہے پولیس کو کیمپس میں داخل کرا کے تو وائس چانسلر استعفی دے' اور 'اس کے بعد پھر کوئی کلاس ہوگی اور امتحانات ہوں گے۔
'اور سی اے اے، این آر سی کی جس طرح سے پورے بھارت میں مخالفت ہو رہی ہے اسی طرح ہم بھی اس کی مخالفت کرتے ہیں اور سخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہیں'۔
ایم بی بی ایس کی طالبہ فاخرہ خان نے بتایا کہ 'یہ وائٹ کوٹ مارچ ہے جو کہ فیکلٹی آف میڈیسن اور یونانی نے مل کر نکالا ہے، ہمارا مقصد 15 دسمبر کی رات میں پولیس نے آکر ہمارے بھائیوں کو مارا ہاتھ پھیر توڑ دیے ہیں تو اس کے خلاف ہم کھڑے ہیں ہوئے ہیں۔
اور ' ہمارا مطالبہ ہے کہ سب سے پہلے سی اے اے، این آر سی کو واپس لیا جائے، جو بھی ایف آئی آر ہمارے بھائیوں کے اوپر ہوئی ہیں ان کو واپس لیا جائے اور وائس چانسلر طارق منصور استعفی دے۔