جسٹس ارون مشرا، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس اجے رستوگی کی قیادت والی بینچ کانگریس کارکن تحسین پونہ والا کی عرضی پر سماعت کررہی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ ریاست میں حالات معمول پر آنے کا انتطار کرے گی اور معاملے پر دو ہفتے بعد پھر سماعت ہوگی۔
بینچ نے کہا کہ راتوں رات حالات معمول پر نہیں آسکتے۔ بینچ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے سوال کیا کہ حالات معمول پر آنے میں کتنا وقت لگے گا۔
مسٹر وینوگوپال نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حالات کا مرکزی حکومت جائزہ لے رہی ہے۔ بینچ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حالیہ صورت حال بہت حساس ہے اور علاقے میں حالات معمول پر آنے کے لیے کچھ وقت دیا جانا چاہیے۔ بینچ نے یہ بھی کہا کہ یہ یقینی بنایا جانا چاہیے کہ ریاست میں کوئی جانی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
پونہ والا نے اپنی عرضی میں آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے سلسلے میں دائر اپنی عرضی میں کہا تھا کہ وہ آرٹیکل 370 کے سلسلے میں کوئی رائے ظاہر نہیں کررہے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر سے کرفیو اور پابندیاں اور فون لائن، انٹرنیٹ اور خبررساں چینلز کی نشریات روکے جانے سمیت کئی سخت قدم واپس لیے جائیں۔