معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق اب اس دنیا میں نہیں رہے، لیکن ان کی کہی ہوئی باتیں اور ان کے نظریات مسلم سماج کے لیے مشعل راہ ہیں۔
چند برس قبل ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا کلب صادق نے دو انتہائی اہم باتیں کہی تھیں۔ انہوں نے اپنے مرشد اور عراق کے معروف شیعہ عالم دین آیت اللہ سیستانی کے حوالے سے بتایا تھا کہ جب انہوں نے عراق میں اپنے مرشد سے ملاقات کی تو ان کے مرشد آیت اللہ سیستانی نے تنہائی میں بلا کر کلب صادق سے کہا کہ 'میں تمہیں بھارت کے مسلمانوں کے لیے کچھ پیغام دینا چاہتا ہوں'۔
انہوں نے پہلے پیغام کے طور پر کہا کہ 'جا کر بھارت کے مسلمانوں، بالخصوص شیعوں سے کہ دو کہ آپس میں نہ لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ عالم کبھی لڑے گا نہیں اور جاہل کبھی لڑائی سے بچے گا نہیں۔
تم سنیوں کو اپنا بھائی نہ کہو بلکہ انہیں اپنی جان کہو اور ان کے کام کو اپنے کام پر ترجیح کرو۔ پہلے ان کی مشکلات حل کرو اس کے بعد اپنی مشکلات دیکھو۔
مولانا کلب صادق نے اپنے مرشد کے حوالے سے دوسری بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'بھارتی کے مسلمان ماڈرن تعلیم کو اولین ترجیح دیں، کیوں کہ تعلیم ہی طاقت ہے اور جس کے پاس طاقت نہیں ہوتی اسے زمانہ نوچ ڈالتا ہے۔
مولانا کلب صادق نے جب اپنے مرشد سے پوچھا کہ دینی تعلیم حاصل نہ کریں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ 'تمہیں دینی تعلیم کا مطلب نہیں معلوم۔ سبجیکٹ سے دین اور دنیا کا فرق طے نہیں کیا جاتا، بلکہ نیت سے کیا جاتا ہے'۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر قرآن کی تعلیم کے ذریعہ لوگوں کا استحصال کر رہے ہو، تو وہ دنیا ہے، دین نہیں ہے۔ اگر سائنس و ٹکنالوجی سے لوگوں کی پریشانیاں دور کر رہے ہو، تو وہ دین ہے دنیا نہیں ہے'۔