علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی فیکلٹی آف یونانی میڈیسن کے شعبہ کلیات (اجمل خاں طبیہ کالج) کے زیراہتمام 'طب یونانی کے بنیادی نظریات مکمل صحت کے ضامن' موضوع پر اے ایم یو کی تاریخی عمارت کینیڈی آڈیٹوریم میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوئی۔ یہ کانفرنس وزارت آیوش کے اشتراک سے منعقد ہو رہی ہے۔
یونانی و آیوروید سمیت روایتی طریقہ طب کی ترقی کے لیے ماہرین و محققین نے اس کانفرنس میں سائنس کے دیگر شعبوں کے ساتھ اشتراک کرنے پر زور دیا۔
کانفرنس کے افتتاحی تقریب میں وزارت آیوش حکومت ہند کے سیکرٹری اور بین الاقوامی شہرت یافتہ راجیش کوٹیجا نے کہا کہ 'بین موضوعاتی تحقیق کے ذریعہ شواہد جمع کرنے چاہئیں اور روایتی علم کو جدید طریقہ سے منضبط کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ سائنس کے عصری پیمانوں پر زیادہ سے زیادہ تحقیقی کام سامنے آسکے'۔
آیور وید کے نامور محقق کوٹیجا نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اس طرح کی انوکھی کانفرنس کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا۔
انھوں نے کہا کہ ' وہ عظیم ماہر تعلیم اور سماجی مصلح سرسید احمد خان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جن کی دور اندیشی اور قربانیوں سے یہ عظیم دانش گاہ وجود میں آئی'۔
کوٹیجا نے مزید کہا کہ 'ملک میں تقریبا 40 کروڑ مریض آیوش کے ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں۔ صحت ٹورزم میں بھی آیوش کا 30 فیصد حصہ ہے۔ چنانچہ آیوش کے ڈاکٹروں، تحقیقی اداروں اور اسپتالوں کے پاس سنہرا موقع ہے کہ وہ تحقیق و تربیت اور علاج کے نظام کو جدید سائنسی پیمانوں کے مطابق ڈھالیں۔
انہوں نے حکومت ہند کے 'آیوش ہاسپٹل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم' کا ذکر کرتے ہوئے آیوش کے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ اعداد و شمار کا تجزیہ (ڈاٹا انالائٹکس) پر کام کریں۔
مزید پڑھیں : اردو اساتذہ کی تقرری اور معاشی بد حالی پر اکھیلش یادو کا تبصرہ
اس موقع پر مشیر طب یونانی (وزارت آیوش) ڈاکٹر محمد طاہر، سی سی آئی ایم نئی دہلی کے نائب صدر ڈاکٹر زبیر شیخ، معاون آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر اشہر قدیر، ڈاکٹر عرشی ریاض، پروفیسر ڈی بی خان اور دیگر لوگ موجود تھے۔ کانفرنس میں ملک اور بیرون ملک سے یونانی اور آیور وید کے اسکالرز شرکت کر رہے ہیں۔