مدھیہ پردیش میں ساگر کے مشہور مذہبی مقام ٹکیٹوریا مندر میں ہوئی چوری کے معاملہ میں پولیس نے بارہ سال کی ایک بچی کو گرفتار کیا ہے۔ جسے بچوں کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد بچوں کے اصلاحی کیمپ شہڈول بھیجا گیا۔
بچی کا جرم محض یہ تھا کہ اس نے گیہوں خریدنے کے لئے مندر کی دان پیٹی سے ڈھائی سو روپے نکالے تھے۔ بچی کے اصلاحی کیمپ جانے سے اسکے اہل خانہ کافی غمگین ہیں۔ کیوکہ اس کے بھائی بہن کے لئے وہی والدہ کی طرح تھی۔ انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ انکے سر سے والدہ کا سایہ ہی اٹھ گیا۔
حالانکہ مندر کی اس چوری کا انکشاف بچی کی نادانی سے ہی ہوا ہے۔ ورنہ کچھ روز قبل شری دیو پنڈری ناتھ مندر میں نقب لگانے والے اب بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔
ٹکیٹوریا مندر میں بھی پہلے کئی دفعہ چوریاں ہو چکی ہیں لیکن ان چوروں تک پولیس نہیں پہنچ سکی۔
رہلی نگر کی باہری سرحد پر ساڑھے چار سو فٹ اونچی پہاڑی پر دان پیٹی سے روپے نکالنے کا معاملہ سامنے آنے پر مندر انتظامیہ نے پولیس تھانے میں شکایت درج کرائی۔
مندر میں لگے کیمرے سے پولیس نے بچی سے پوچھ گچھ کی۔ تو اس نے اپنا جرم قبول کر لیا۔ جب بچی کے والد نے اسکا اسکول بیگ دیکھا تو اسمیں ستر روپے نکلے۔ اور باقی 180 روپے کے اس نے گیہوں خرید لیے۔
ساتوی کلاس میں پڑھنے والی بچی پر چار لوگوں کی ذمہ داری تین سال سے ہے۔ در اصل تین سال قبل اسکی والدہ کا انتقال ہوگیا تھا تب سے گھر کی ذمہ داری اسی کے سر پر آن پڑی ہے۔
گھر کے حالات انتہائی خراب ہیں۔ جس کے نتیجے اسے یہ قدم اٹھانا پڑا۔