دونوں کیمپوں کانگریس ۔ جے ڈی ایس اتحاد اور بی جے پی میں تناؤ کی کیفیت ہے۔ دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے اپنی عددی طاقت بڑھانے کے لیے پوری طاقت لگادی اور بنگلورو میں پارٹی کی لیجسلیچر میٹنگز بھی منعقد کی گئیں۔
اعتماد کے ووٹ کے پیش نطر بی جے پی نے ایک اور پارٹی کی پارلیمنٹری میٹنگ پیر کے روز منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
کرناٹک کے وزیر اعلی کمارا سوامی نے بظاہر آخری کوشش کرتے ہوئے پارٹی کے باغی اراکین اسمبلی کو منانے کی کوشش کی اور ان سے اپیل کی کہ وہ اسمبلی میں آئیں اور بتائیں کہ کس طرح بی جے پی نے جمہوریت کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کی ہے۔
کرناٹک اسمبلی میں پیر کے روز تحریک اعتماد پیش کیا جائے گا۔ سب کی نگاہیں اسمبلی کی کارروائی پر مرکوز ہیں ۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ اسپیکر کے آر رمیش کمار فلور ٹسٹ میں رکاوٹ پیدا کررہے ہیں۔ جمعہ کے روز گورنر وجو بھائی ولا کی جانب سے دی گئی دوسری ڈیڈ لائن بھی ختم ہوگئی جس میں حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
اس کے بعد وزیر اعلی کمارا سوامی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا اور گورنر کی ہدایت کو چیلنج کیا اور کہا کہ یہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب کرناٹک کے دو آزاد اراکین اسمبلی نے اتوار کے روز سپریم کورٹ سے رجوع ہو کر درخواست کی کہ پیر کے روز ریاستی اسمبلی میں 5 بجے سے قبل فلور ٹسٹ منعقد کروائے۔
قبل ازیں کرناٹک کے سیاسی بحران کے پیچ ریاست کے 10 باغی اراکین اسمبلی نے سپریم کورٹ رجوع ہو کر درخواست کی تھی کہ اسپیکر کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ ان کا استعفیٰ قبول کرلے
بعد ازاں 17 جولائی کو عدالت نے فیصلہ دیا کہ کو کانگریس ۔ جے ڈی ایس کے 15 اراکین اسمبلی کو تحریک اعتماد میں شامل ہونے کے لیے زور دیا نہیں جاسکتا۔
ریاست کرناٹک میں کانگریس جے ڈی ایس اتحاد کی 13 ماہ کی حکومت رواں ماہ اس وقت اقلیت میں آگئی جب 16 اراکین اسمبلی جن میں 13 کانگریس کے اور 3 جے ڈی ایس سے تعلق رکھتے ہیں استعفی دیدیا ۔واضح رہے کہ ریاستی اسمبلی میں 225 اراکین اسمبلی ہیں جن میں ایک نامزد رکن اسمبلی ہوتا ہے۔