سینکڑوں یونیورسٹیوں کی مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود بھی ٹرمپ انتظامیہ نے ایک قانون کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ جس کے تحت کورونا وائرس کی وجہ سے اگر یونیورسٹیوں میں مکمل طور پر آن لائن کلاسز ہوتی ہیں تو بین الاقوامی طلباء کو ملک چھوڑ کر اپنے وطن جانا ہوگا ۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلیسن بوروز نے کہا کہ وفاقی امیگریشن حکام 6 جولائی کی ہدایت کو جاری رکھنے پر راضی ہوگئے ہیں۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی اور امریکی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے محکمے کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے صرف اتنا کہا کہ جج کی جانب سے جاری کئے گئے نکات اور خصوصیات درست ہیں۔
اس اعلان سے ہزاروں غیر ملکی طلباء کو راحت ملی ہے جنھیں ملک سے جلاوطنی کا خطرہ لاحق تھا۔ طلبہ کےعلاوہ یونیورسٹیوں نے بھی راحت کی سانس لی ہے۔ یہ یونیورسٹیاں بین الاقوامی طلبہ سے متعلق ٹرمپ کی ویزا پالیسی سے پریشان تھیں۔
آئی سی ای نے فوری طور پر فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ہارورڈ کے صدر لارنس باکو نے اسے ایک 'اہم فتح' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ "اگرچہ حکومت کوئی نئی ہدایت جاری کرنے کی کوشش کر سکتی ہے، لیکن ہمارے قانونی دلائل مستحکم ہیں'۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کی ویزا پالیسی کے متعلق جو یونیورسٹیاں کممل طور پر آن لائن کلاسز کا اہتمام کر رہی ہیں ان میں تعلیم حاصل کرنے والے طالب علموں کو ملک چھوڑ کر جانا ہوگا یا پھران کو ایسی یونیورٹیوں میں منتقل کیا جائے جہاں پر ریگولر کلاسز ہو رہی ہیں۔