انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ' اسلام نے خواتین کو اپنے باپ دادا کی جائیداد میں بھی بیٹوں کی طرح حصہ دیا ہے، اگر کوئی عورت اپنے شوہر سے خوش نہیں ہے تو وہ خود بھی اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر سکتی ہے۔
محترمہ قدوئی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس مسلئے پر کوئی بھی فیصلہ ضرور مسلم پرسنل لأ بورڈ کو شریعت کے مطابق کرنا تھا۔
محسنہ نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ' حکومت کے سامنے کئی بڑے مسائل ہیں لیکن صرف تین طلاق کو ہی اس ملک کے سب سے بڑے مسلئے کی طرح پیش کیا جا رہا ہے جو حیران کن ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہاکہ' ہندو مذہب میں خواتین کو دوسری شادی کرنے کا حق نہیں ہے اس کے لیے متھورا کی خواتین کی حالت زار کا انھوں نے حوالہ دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں سے تنازعہ میں رہا تین طلاق بل آج ایوان بالا میں پاس ہوگیا ہے، صدر جمہوریہ کی دستخط کی بعد یہ قانون بن جائے گا۔