مخنث افراد کی شناخت اور حقوق دلانے نیز ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والوں کو سزا کے التزام سے متعلق بل آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔
سماجی انصاف کے وزیر تھاور چند گہلوت بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ لوک سبھا میں 17 دسمبر 2018کو یہ بل لوک سبھا نے منظور کردیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں منظور نہ ہونے کی وجہ سے دوبارہ بل پیش کیا گیا ہے۔
بل کے مقاصد اور اسباب کے مطابق اس میں مخنث افراد کے تئیں امتیازی سلوک روکنے کا نظم کیا گیا ہے۔ انہیں مخنث یا ان کے ذریعہ کسی بھی جنس کے طور پر شناخت کا حق حاصل ہوگا۔ بل میں مخنث کے طور پر شناختی کارڈ جاری کرنے کا بھی التزام ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ مخنث ہونے کی وجہ سے تعلیم، ملازمت، اسکولز وغیرہ میں داخلہ، ترقی اور دیگر متعلقہ معاملات میں تفریق نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے ساتھ تفریق کرنے یا انہیں نقصان پہنچانے والوں کے لئے سزا کا التزام رکھا گیا ہے۔ انہیں بندھوا مزدوری کے لئے مجبور کرنے، عوامی مقامات پر جانے سے روکنے،گاوں یا گھر سے باہر نکالنے یا ان کی زندگی،سلامتی اور صحت کو نقصان پہنچانے والوں کو چھ ماہ سے دو سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے ساتھ ہی جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔
بل میں 'نیشنل ٹرانس جنڈر کونسل' قائم کرنے اور ہر ادارہ میں ان کے لیے شکایتوں کے ازالہ کا میکانزم قائم کرنے کا بھی التزام ہے۔