دفاعی ذرائع کے مطابق رواں ماہ 14 سے 19 تاریخ کو دارالحکومت دہلی میں آرمی کمانڈرز کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔
فوجی ذرائع نے بتایا کہ کانفرنس کے پہلے روز فوجی سربراہ جنرل بپن راوت اور دیگر فوجی کمانڈرز نے جموں و کشمیر کی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔ کانفرنس کے دوران بتایا گیا کہ جموں و کشمیر میں امن و امان کو برقرار رکھنے اور عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول سے دراندازی کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے پیش نظر وادی میں لائن آف کنٹرول کے علاقوں میں مزید فورسز تعنیات کی گئی ہے۔ ہر برس اپریل اور اکتوبر میں آرمی کمانڈر کانفرنس منعقد کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ ایک اعداد و شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں پہلے سے ہی 7 لاکھ کے قریب فوج تعنیات ہے۔ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے دو زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا، اس فیصلے سے قبل جموں و کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو روانہ کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے وادی میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا تھا۔ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد بھی نیم دستی فوج کے کئی بٹالین جموں و کشمیر بھیج دئے گئے۔