انہوں نے اقوام متحدہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "اس دنیا کو بہتر جگہ بنانے میں اقوام متحدہ کا بہت بڑا کردار ہے"۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت عالمی اداروں اور ممالک کے قریب آنے کمی ہے، اقوام متحدہ کو اس کے لیے آگے آنا ہوگا۔ لیکن یہ تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں، اس کے لیے نئے ممالک کو موقع دینا ہوگا۔ آج کے دور میں ہر ملک کی آواز سننے کی ضرور ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ "یہ کنونشن خود اقوام متحدہ میں تبدیلی کو قبول کرتا ہے۔ ہم آج کے چیلنجز کا مقابلہ پرانے ڈھانچے کے ساتھ نہیں کرسکتے۔ اقوام متحدہ کو جامع اصلاحات کے بغیر اعتماد کے بحران کا سامنا ہے"۔
بھارت میں اقوام متحدہ کے سفیر ٹی ایس تریمورتی نے نریندر مودی کی ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں سنایا۔ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیغامات بھیجنے کی سہولت اختیار کی ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ تنازعات کی روک تھام، آب و ہوا کی تبدیلی، ترقی اور ڈیجیٹل ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھانے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبدیلی کی ضرورت: انجیلا
انہوں نے کہا کہ "آج کی باہم وابستہ دنیا میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ہمیں ایک اصلاح پسند کثیر جہتی ادارے کی ضرورت ہے جو موجودہ دور کی حقیقت کی عکاسی کرتا ہو، تمام اسٹیک ہولڈرس کو آواز دیتا ہو، عصری چیلنجوں سے نمٹنے اور انسانی فلاح و بہبود پر توجہ دینے میں کامیاب ہوسکے۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے ان لوگوں کو تسلیم کیا، جنہوں نے متحدہ کے معیارات پرکھرا اترتے ہوئے امن کا پیامبر بن کر کام کیا۔ انہوں نے قیام امن کی کوششوں میں بھارت کی شراکت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیکن اس کے باوجود اقوام متحدہ کا بنیادی مشن نامکمل ہے۔
وزیر اعظم مودی کا دوسرا خطاب ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہوگا۔