قومی دارالحکومت دہلی میں آج رائیوز ایونیو ضلع کورٹ سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کی جانب سے دائر کی گئی ہتک عزت کیس کی سماعت کرے گا۔
اس سے قبل پریا رمانی کی وکیل ربیکا جان نے کہا کہ ایم جے اکبر نے پریہ کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ اس کیس کی سماعت ایڈیشنل چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ وشال پاہوجہ اس معاملے کی سماعت کریں گے۔
خیال رہے کہ 14ستمبر کو ریبکا جان نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے ایم جے اکبر کے خلاف ٹوئٹ کیا لیکن اب تک پریا رمانی کے علاوہ کسی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے، اور پریہ رمانی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے عدالت کے روبرو گواہ وینو سندل، تپن چاکی، جویتہ باسو اور سنیل گجرال کا کراس اگزامن کیا تھا، تاکہ کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 499 کے وضاحت چار کے تحت یہ تصدیق کرنا ضروری ہے کہ جن اشاعتوں کا حوالہ دیا گیا ہے، وہ دوسروں کی نظر میں شبیہہ کو خراب کرتے ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بیشتر گواہوں کا کہنا تھا کہ پریا رمانی کے ٹوئٹ نے ایم جے اکبر کی شبیہہ کو داغدار کیا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی کی ایک عدالت نے سابق مرکزی وزیر ایم جے اکبر کے ذریعہ دائر ایک مقدمے میں صحافی پریا رمانی کے خلاف ہتک عزتی کا الزام طے کردیا تھا۔
صحافی پریا رمانی نے ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد انھوں نے صحافی کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے پریا رمانی نے کہا تھا کہ 'میرے اوپر مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر اکبر نے اپنا رخ صاف کردیا ہے کہ وہ بہت سی خواتین کی طرف سے عائد الزامات پر بات کرنے کے بجائے، تمام خواتین کو ڈرا کر خاموش کرانا چاہتے ہیں'۔
واضح رہے کہ اکتوبر سنہ 2018 میں پریا رمانی نے ایم جے اکبر پر جنسی تشدد کا الزام عائد کیا تھا، جس کے بعد مودی حکومت میں اپنے کابینہ کے عہدے سے انہیں استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
خیال رہے کہ پریا رمانی کے بعد غزالہ وہاب، شما راہا، انجو بھارتی اور شتپا پال سمیت قریب 12 خواتین نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایم جے اکبر پر جنسی استحصال کے الزام عائد کیا تھا۔
یاد رہے کہ مذکورہ معاملہ میں بیان درج کرانے والے سبھی ایم جے اکبر کے ساتھ کئی سال تک کام کر چکے ہیں