وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ کو پوری سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ اونچے درختوں اور ناقابل رسائی علاقوں میں جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ کے لیے ڈرون کا استعمال کرنے کے ساتھ ہی ہیلی کاپٹروں کی مدد لینے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔ ریاستوں کے ساتھ مل کر سبھی ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور انہیں مشورے بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔
وزیر زراعت کی صدارت میں جمعرات کو اعلی سطحی میٹنگ میں ٹڈّیوں پر قابو پانے کے اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ ٹڈیوں کے جھنڈ پر قابو پانے کے لئے 11 کنٹرول روم قائم کرکے خاص ٹیمیں تعینات کرکے ان کے ساتھ اضافی ملازم بھی لگائے گئے ہیں۔ سبھی جگہوں پر کسانوں کی مدد سے کنٹرول ٹیمیں تیاری کے ساتھ کاروائی میں مصروف ہیں۔
اب تک مدھیہ پردیش، راجستھان، گجرات، اترپردیش اور پنجاب میں 50468 ہیکٹر رقبے میں ہاپر اور گلابی جھنڈوں کو کنٹرول کیا گیا ہے۔
فی الحال راجستھان کے دوسہ، شری گنگا نگر، جودھپور، بیکانیر، مدھیہ پردیش کے مرینا اور اترپردیش کے جھانسی میں گلابی ٹڈیوں کے جھنڈ سرگرم ہیں۔
اس وقت 47 اسپرے کے آلات کا استعمال ٹڈّیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور برطانیہ سے 60 اضافی آلات کی سپلائی کے احکامات دیے گئے ہیں۔
مرکزی حکومت نے راجستھان حکومت کی درخواست پر 800 ٹریکٹر اسپرے آلات کی خریداری کے لیے 2.86 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔
اتر پردیش اور بہار حکومت بھی ٹڈّیوں کے حملے کے سلسلے میں خصوصی احتیاط برت رہی ہے۔