عرفان نے اسٹار اسپورٹس شو کرکٹ کنکٹڈ میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ شکھر بہت کھل کر کھیلتے ہیں ۔ وہ روہت کو وقت دیتے ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ روہت بہت تیزی سے گیئرز کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ابتدا میں وہ وقت لیتے ہیں۔
کرکٹ میں آپ کو دوسرے سرے پر ایک ایسے کھلاڑی کی ضرورت ہوتی ہے جو آپ کی طاقت اور کمزوریوں کو سمجھتا ہو۔انہوں نے کہا کہ جب روہت کو وقت کی ضرورت ہوتی ہے تو شکھر سمجھ جاتے ہیں۔ ابتدائی طور پر وہ کچھ اووروں کے لئے صورتحال کو سنبھالتے ہیں اور بالرز کو ہٹ کرتے ہیں ۔
میرے خیال میں یہ چیز انہیں کامیاب کرتی ہے۔ جب اسپنر آتے ہیں اور روہت پوری طرح تیار ہو تے ہیں تب وہ شکھر پر سے دباؤ کو اتار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں کی شراکت اتنے سالوں سے ٹیم انڈیا کے لئے میچ جتانے والی رہی ہے۔روہت اور شکھر نے 109 ون ڈے میچوں میں مجموعی طور پر 4847 رنز کا اضافہ کیا ہے اور وہ بھارت کی تیسری سب سے کامیاب جوڑی اور ون ڈے میں آٹھویں کامیاب جوڑی ہیں۔
عرفان پٹھان نے راہل دراوڑ کی بھی بھرپور تعریف کی ہے اور انہیں بہترین کپتان قرار دیا ہے۔ عرفان پٹھان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی ٹیم کے پاس کپل دیو ، سورو گنگولی اور مہندر سنگھ دھونی جیسے بہت سے عظیم کپتان موجود ہیں ، لیکن راہل دراوڑ کو بطور کپتان پورا کریڈٹ دیا جانا چاہئے۔ عرفان نے دراوڑ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ رات کے دو بجے اپنے کھلاڑیوں اور ان کے مسائل کے لئے تیار رہتے تھے۔
عرفان پٹھان کا خیال ہے کہ راہل دراوڑ نے سب سے مشکل وقت میں ٹیم کی قیادت کی جب گریگ چیپل ٹیم کے کوچ تھے۔ گنگولی اور دھونی کو ہمہ وقت کے بہترین کپتان کہا جاتا ہے۔ راہل دراوڑ کو بھی اپنے مختصر دور اقتدار میں کامیابی ملی۔ ان کی قیادت میں ٹیم انڈیا نے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز جیت کر تاریخ رقم کی۔
ایسی صورتحال میں عرفان پٹھان نے راہل دراوڑ کی قیادت کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراوڑ سو فیصد ایک عظیم کپتان تھے۔عرفان نے کہا کہ ہر کپتان کا اپنا طریقہ ہوتا ہے ، کچھ کپتان الگ طرح سے سوچتے ہیں۔ راہل ایسے کپتان تھے ، لیکن ان کی وضاحت تھی۔ انہوں نے ہر کھلاڑی کے کردار کی وضاحت کی۔ انہوں نے کرکٹ میں اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی۔
تیسرے نمبر پر کھیلا ۔ اس کے علاوہ کپتان اور وکٹ کیپر کا کردار بھی ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ راہل دراوڑ بڑے ون ڈے کھلاڑی نہیں تھے لیکن انہوں نے ون ڈے میں 10،000 سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ ان کا کپتانی کا انداز بالکل مختلف تھا۔ پٹھان نے کہا کہ وہ کھلاڑیوں کے ہر قسم کے مسئلے میں کھڑے رہتے تھے۔ دراوڑ وہ کپتان تھے جن سے رات کے دو بجے بھی کچھ کہا جاسکتا تھا۔ اپنا مسئلہ بیان کیا جاسکتا تھا ۔ کپتان کا واحد کردار اپنے کھلاڑیوں سے بات چیت کرنا ہے۔