مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے تین طلاق کو غیرقانونی قرار دیئے جانے کو بڑا اصلاحی فعل قرار دیتے ہوئے یہ الزام لگایا کہ کانگریس نے کچھ 'دقیانوسی انتہاپسندوں کی غلطیوں' اور دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک کر مسلم خواتین کو ان کے آئینی حق سے محروم کرنے کا جرم کیا تھا جس کی وجہ سےکانگریس کے 'لمحوں کی خطا' مسلم خواتین کے لئے 'عشروں کی سزا' بن گئی۔
جہاں کانگریس نے 'سیاسی ووٹوں کی بنیاد' کی فکر کی تھی، وہیں مودی حکومت نے سماجی اصلاح کی فکر کی۔
نقوی نے ایک بیان جاری کرکے بدھ کو کہا کہ ویسے تو اگست مہینہ تاریخ میں اہم واقعات کے صفحات سے پر ہے۔ 8 اگست 'بھارت چھوڑو آندولن'، 15 اگست یوم آزادی، 19 اگست 'عالمی یوم انسانی'، 20 اگست 'یوم خیرسگالی'، 5 اگست کو جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے جیسے تاریخ کے سنہرے لفظوں میں لکھے جانے والے دن ہیں۔
انہوں نےکہا کہ یکم اگست مسلم خواتین کو تین طلاق کے ظلم سے نجات کا دن، ہندوستان کی تاریخ میں 'مسلم خواتین یوم حقوق' کے طور پر درج ہوچکا ہے۔ 'تین طلاق' یا 'طلاق بدعت' جو نہ آئینی طورسے ٹھیک تھا نہ اسلام کے نقطہ نظر سے جائز تھا پھر بھی ہمارے ملک میں مسلم خواتین کے ساتھ زیادتی سے پر غیر قانونی، غیر آئینی، غیر اسلامی روایت 'تین طلاق'، 'ووٹ بینک کے سوداگروں' کے 'سیاسی تحفظ' میں پھلتا پھولتا رہا۔