ETV Bharat / bharat

پرنب مکھرجی کی سیاسی زندگی پر ایک نظر

پرنب مکھرجی کا شمار بھارت کے معروف سیاست دانوں میں ہوتا ہے، وہ بھارت کے 13 ویں صدر رہ چکے ہیں۔

پرنب مکھرجی
پرنب مکھرجی
author img

By

Published : Aug 12, 2020, 3:14 PM IST

Updated : Aug 31, 2020, 6:19 PM IST

سنہ 2012 سے لے کر 2017 تک انھوں نے بھارت کے 13 ویں صدر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیے۔

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا پورا نام پرنب کمار مکھرجی تھا، تاہم وہ پرنب مکھرجی کے نام سے معروف ہوئے۔

ان کی پیدائش غیر منقسم ہندوستان میں 11 دسمبر 1935 کو ہوئی۔

صدر منتخب ہونے سے قبل مکھرجی سنہ 2009 سے 2012 تک مرکزی وزیر خزانہ رہے تھے اور کانگریس پارٹی کے سر فہرست رہنماؤں میں سے ایک تھے۔

مکھرجی نے گریجویشن کے بعد پولیٹیکل سائنس اور ہسٹری میں ماسٹرز کیا ۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کی۔

سیاسی میدان میں قدم رکھنے سے قبل وہ ایک دفتر میں کلرک ہوا کرتے تھے۔

اس کے بعد وہ ودیا نگر کالج میں پولیٹیکل سائنس کے لیکچرر مقرر ہوئے۔

وہیں انھوں نے کچھ دنوں تک صحافی کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

پرنب مکھرجی کے والد کامدا کینکر مکھرجی ہندوستان کی آزادی میں سرگرم تھے۔

پرنب مکھرجی 1952 میں مغربی بنگال قانون ساز کونسل کا رکن رہے۔

سنہ 1964 میں پرنب مکھرجی نے کانگریس پارٹی شامل ہوئے اور ایک رکن کی حیثیت سے پارٹی کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔

سنہ 1969 میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے وقت پرنب مکھرجی کو سیاست میں ایک بڑا موقع ملا۔

اسی برس وہ کانگریس کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا میں منتخب ہوئے۔

وہ اندرا گاندھی کے قابل اعتماد رہنماؤں میں سے ایک بن گئے۔1973 میں وہ ان کی کابینہ میں وزیر بھی بنے۔

پرنب مکھرجی نے 1982 میں وزیر خزانہ کی حیثیت سے کام کیا۔

کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پرنب مکھرجی خود کو اندرا کا صحیح جانشین سمجھتے تھے، تاہم راجیو گاندھی کے دورِ اقتدار میں وہ کانگریس پارٹی سے دور چلے گئے۔

اس کے بعد انہوں نے اپنی پارٹی’’ راشٹریہ سماج وادی کانگریس‘‘ کی تشکیل دی۔ تاہم چند برسوں کے اندر

1989 میں یہ پارٹی کانگریس کے ساتھ ضم ہوگئی۔

راجیو گاندھی کے قتل کے بعد مکھرجی کا سیاسی سفر دوبارہ مضبوط ہوا جب کہ انھیں وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے انھیں پلاننگ کمیشن کا سربراہ مقرر کیا۔

سنہ 1991 اور 1995 میں وزیر خارجہ رہے۔

راجیو گاندھی کی اہلیہ اور معروف سیاست داں سونیا گاندھی کی انھوں نے سیاسی تربیت کی۔

مکھرجی ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جنھوں نے وزارت خزانہ ، دفاع اور خارجہ امور کی اہم وزارتوں پر مامور رہے۔

اندرا گاندھی نے ایک بار مکھرجی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ایک انگریزی ٹیوٹر کی خدمات حاصل کریں اور اپنے انگریزی تلفظ کو بہتر کریں۔تاہم انھوں نے وزیراعظم کی بات مانے سے انکار کر دیا اور بنگالی انداز میں وہ مسقتل انگریزی میں کام کرتے رہے۔

وہ بہت شوق سے ڈھنہل سگریٹ نوشی کرتے تھے، جس کی وجہ سے ان کی صحت پر برا اثر پڑا۔ انھوں نے سگریٹ پینا ترک کردیا۔

سنہ 2004 جب کانگریس کے زیرقیادت متحدہ پروگریسو الائنس (یو پی اے) میں اقتدار میں آئی تو پہلی مرتبہ انھوں نے بھی لوک سبھا انتخاب جیتا تھا.

یہ بھی پڑھیے:ملک کے اعلیٰ رہنماؤں کی جنم اشٹمی پر مبارکباد

جب 25 جولائی 2017 کو ان کی صدارتی معیاد ختم ہوئی تو انھوں نے سیاسی زندگی سے کنارہ کشی کا فیصلہ کر لیا۔

ان دنوں نے پرنب مکھرجی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں اور فی الوقت ان کا علاج جاری ہے۔

سنہ 2012 سے لے کر 2017 تک انھوں نے بھارت کے 13 ویں صدر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیے۔

سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کا پورا نام پرنب کمار مکھرجی تھا، تاہم وہ پرنب مکھرجی کے نام سے معروف ہوئے۔

ان کی پیدائش غیر منقسم ہندوستان میں 11 دسمبر 1935 کو ہوئی۔

صدر منتخب ہونے سے قبل مکھرجی سنہ 2009 سے 2012 تک مرکزی وزیر خزانہ رہے تھے اور کانگریس پارٹی کے سر فہرست رہنماؤں میں سے ایک تھے۔

مکھرجی نے گریجویشن کے بعد پولیٹیکل سائنس اور ہسٹری میں ماسٹرز کیا ۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کی۔

سیاسی میدان میں قدم رکھنے سے قبل وہ ایک دفتر میں کلرک ہوا کرتے تھے۔

اس کے بعد وہ ودیا نگر کالج میں پولیٹیکل سائنس کے لیکچرر مقرر ہوئے۔

وہیں انھوں نے کچھ دنوں تک صحافی کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

پرنب مکھرجی کے والد کامدا کینکر مکھرجی ہندوستان کی آزادی میں سرگرم تھے۔

پرنب مکھرجی 1952 میں مغربی بنگال قانون ساز کونسل کا رکن رہے۔

سنہ 1964 میں پرنب مکھرجی نے کانگریس پارٹی شامل ہوئے اور ایک رکن کی حیثیت سے پارٹی کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔

سنہ 1969 میں وزیر اعظم اندرا گاندھی کے وقت پرنب مکھرجی کو سیاست میں ایک بڑا موقع ملا۔

اسی برس وہ کانگریس کے ٹکٹ پر راجیہ سبھا میں منتخب ہوئے۔

وہ اندرا گاندھی کے قابل اعتماد رہنماؤں میں سے ایک بن گئے۔1973 میں وہ ان کی کابینہ میں وزیر بھی بنے۔

پرنب مکھرجی نے 1982 میں وزیر خزانہ کی حیثیت سے کام کیا۔

کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پرنب مکھرجی خود کو اندرا کا صحیح جانشین سمجھتے تھے، تاہم راجیو گاندھی کے دورِ اقتدار میں وہ کانگریس پارٹی سے دور چلے گئے۔

اس کے بعد انہوں نے اپنی پارٹی’’ راشٹریہ سماج وادی کانگریس‘‘ کی تشکیل دی۔ تاہم چند برسوں کے اندر

1989 میں یہ پارٹی کانگریس کے ساتھ ضم ہوگئی۔

راجیو گاندھی کے قتل کے بعد مکھرجی کا سیاسی سفر دوبارہ مضبوط ہوا جب کہ انھیں وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے انھیں پلاننگ کمیشن کا سربراہ مقرر کیا۔

سنہ 1991 اور 1995 میں وزیر خارجہ رہے۔

راجیو گاندھی کی اہلیہ اور معروف سیاست داں سونیا گاندھی کی انھوں نے سیاسی تربیت کی۔

مکھرجی ان سیاستدانوں میں شامل ہیں جنھوں نے وزارت خزانہ ، دفاع اور خارجہ امور کی اہم وزارتوں پر مامور رہے۔

اندرا گاندھی نے ایک بار مکھرجی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ایک انگریزی ٹیوٹر کی خدمات حاصل کریں اور اپنے انگریزی تلفظ کو بہتر کریں۔تاہم انھوں نے وزیراعظم کی بات مانے سے انکار کر دیا اور بنگالی انداز میں وہ مسقتل انگریزی میں کام کرتے رہے۔

وہ بہت شوق سے ڈھنہل سگریٹ نوشی کرتے تھے، جس کی وجہ سے ان کی صحت پر برا اثر پڑا۔ انھوں نے سگریٹ پینا ترک کردیا۔

سنہ 2004 جب کانگریس کے زیرقیادت متحدہ پروگریسو الائنس (یو پی اے) میں اقتدار میں آئی تو پہلی مرتبہ انھوں نے بھی لوک سبھا انتخاب جیتا تھا.

یہ بھی پڑھیے:ملک کے اعلیٰ رہنماؤں کی جنم اشٹمی پر مبارکباد

جب 25 جولائی 2017 کو ان کی صدارتی معیاد ختم ہوئی تو انھوں نے سیاسی زندگی سے کنارہ کشی کا فیصلہ کر لیا۔

ان دنوں نے پرنب مکھرجی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں اور فی الوقت ان کا علاج جاری ہے۔

Last Updated : Aug 31, 2020, 6:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.