مرکزی وزارت داخلہ نے اتوار کے روز واضح کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کی نقل و حرکت میں نرمی صرف پریشان حال مہاجر مزدوروں، پھنسے ہوئے سیاحوں، عقیدت مندوں اور طلبہ کے لئے ہے۔
مرکزی سکریٹری داخلہ اجے بھلا نے تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو خط لکھا ہے کہ وزارت داخلہ نے ایسے پھنسے ہوئے لوگوں کے آنے جانے کی منظوری دے دی ہے جو لاک ڈاؤن کے دور سے ٹھیک پہلے ہی اپنی اصل رہائش گاہ یا کام کے مقامات چھوڑ چکے تھے اور لاک ڈاؤن قوانین کی وجہ سے لوگوں یا گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے باعث وہ اپنی اصل رہائش گاہوں یا کام کے مقامات پر واپس نہیں جا سکے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آرڈر میں دی جانے والی سہولت پریشان افراد کے لئے ہے، لیکن ایسے زمرے کے لوگ اس کے دائرے میں نہیں آتے ہیں جو اپنے اصل کام کی جگہ سے دور ہیں، لیکن وہ جہاں رہتے ہیں وہاں ٹھیک سے رہ رہے ہیں۔ اور عام دن کی طرح اپنے آبائی مقامات پر آنا چاہتے ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں مزدور ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں سیاح، طلبہ اور عقیدت مند بھی ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے جمعہ کے روز کچھ شرائط پر ٹرینوں اور بسوں کے ذریعے ان کی آمد کی منظوری دی ہے، بشمول معاشی فاصلے کے قواعد پر عمل پیرا رہنا اور جو ریاست ان کو بھیجے گی ان کی رضامندی ضروری ہے۔