نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیمیں 29 دسمبر کو حکومت سے مذاکرات کا اگلا دور ہوگا، لیکن مذاکرات سے قبل ہی کسانوں نے اپنے موقف ظاہر کر دیئے ہیں۔
چلہ بارڈر پر بھارتیہ کسان یونین (بھانو) کے قومی صدر ٹھاکر بھانو پرتاپ سنگھ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت کسانوں کے مسائل کو حل نہیں کرتی ہے تو کسان خود فیصلہ کریں گے۔ کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کاشتکاروں اور کسانوں کا ہے۔
اس ملک کی کسی بھی چیز کو فروخت نہیں ہونے دیا جائے گا ، جو لوگ خریدنے والے ہیں وہ بھی غفلت میں نہیں رہیں کیونکہ 2024 کے بعد سب کچھ واپس لے لیا جائے گا۔ ابھی کسان رضامندی کے ساتھ حکومت سے درخواست کررہا ہے ، اگر حکومت راضی نہیں ہوئی تو اقتدار تک پہنچانے والا کسان اسے اقتدار سے بے دخل بھی کر د ے گا۔
بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی نائب صدر ڈاکٹر ترون نے کہا کہ حکومت ملک کے 40 کروڑ کسانوں کو زراعت سے ہٹا کر مزدور بنانےکے لیے تیار ہے۔ اس سے چھوٹے کاشتکاروں کا خاتمہ ہوگا، ملک کے زرعی شعبے میں ایک متوازی نجکاری نظام کھڑا کیا جارہا ہے، حکومت کسانوں کو سرمایہ کاروں کے ہاتھوں بیچ رہی ہے۔
اس بات کی ضمانت دینے میں حکومت کو کیا اعتراض ہے کہ کسانوں کی فصلیں ایم ایس پی سے کم قیمت پر فروخت نہیں کی جائیں گی، ملک میں صرف چھ فیصد کسان اپنی فصلیں ایم ایس پی پر بیچ سکتے ہیں، ان تمام نکات پر حکومت سے بات چیت میں غور کیا جائے گا۔