کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ 'اقتصادی سرگرمیوں کو پٹری پر لانے کے لیے حکومت نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے جس اقتصادی پیکیج کا اعلان کیا ہے اس میں کروڑوں لوگوں نظر انداز ہوئے ہیں لہذا اس پیکیج پر اس نظر ثانی کرنی چاہیے۔
پی چدمبرم نے کہا کہ 'موجودہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مسلسل پانچ دنوں تک اس پیکیج کے بارے میں ملک کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس میں کہیں بھی عام آدمی کو راحت دینے کی بات نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس پیکیج میں 13 کروڑ پسماندہ طبقے کے غریبوں، سات کروڑ متوسط طبقے کے کاروباریوں اور 6 کروڑ بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کے ساتھ ساتھ کسانوں، یومیہ، زرعی مزدوروں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملازمت کھونے والوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ 'اقتصادی پیکیج میں عام آدمی کو فائدہ دینے کے لیے اضافی خرچ کو اہمیت دئیے جانے کی ضرورت تھی لیکن حکومت نے اس پر توجہ ہی نہیں دی۔ منریگا وغیرہ کے ذریعے اس مد میں ایک فیصد سے بھی کم یعنی کل 1.86 لاکھ کروڑ روپئے کا انتطام کیا گیا ہے۔
چدمبرم نے مطالبہ کیا کہ 'پیکیج میں بڑی آبادی نظر انداز ہوئی ہے لہذا حکومت کو اس پیکج پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور اس میں اضافی خرچ میں کم از کم دس لاکھ کروڑ روپے کا انتظام کرنا چاہیے۔
سینیئر کانگریس رہنما نے کہا کہ 'جب لوگوں کے پاس پیسے ہی نہیں آئیں گے تو معیشت کو آگے کیسے بڑھایا جا سکتا ہے، اس وجہ سے پہلے لوگوں کی جیب میں پیسہ ڈالنا ضروری ہے لیکن حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت کو عام آدمی کو اقتصادی بدحالی سے نکالنے کے لیے ان کے کھاتوں میں نقد رقم جمع کرنی چاہیے لیکن حکومت اس بنیادی مسئلے پر کسی کا مشورہ ماننے کو تیار نہیں ہے۔
پی چدمبرم نے کہا کہ 'اس پیکیج کا فائدہ عام آدمی کو نہیں مل رہا ہے کیونکہ اس میں یہ طبقہ نظر انداز ہوا ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت کوئی فیصلہ لینے سے پہلے کسی سے بات چیت نہیں کرتی ہے اور من مانی کرنے پر یقین رکھتی ہے، حکومت کا یہی موقف پارلیمنٹ میں بھی ہوتا ہے اور وہ بل کو بحث کرائے بغیر ہی پاس کرتی ہے اور اس کی من مانی کا خمیازہ ملک کو بھگتنا پڑتا ہے۔
چدمبرم نے کہا کہ 'منریگا مہاجر مزدوروں اور دیگر غریبوں کے لیے سنجیونی کا کام کرے گا اور اس سے ان لوگوں کو بھی کام ملے گا جو کام نہ ہونے کی وجہ سے اپنے گھر واپس جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک میں کام نہ ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں مہاجر مزدور اپنے گاؤں واپس جارہے ہیں اور وہاں بھی ان کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ دوچار ہے جس ابھرنے میں منریگا ان کے لیے سنجیونی بنے گی، لہذا حکومت کو منریگا پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اس میں مزدوروں کو کم از کم سو دن کام دینا چاہیے۔