رام مندر' مندر ندھی سمرپن ابھیان' کے پیش نظر ایک پروگرام میں مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ' رام مندر کی تعمیر پورے ملک کے لیے ایک خوشی کا پیغام ہے۔ انہوں نے پروگرام سے خطاب کے دوران کہاکہ' بابر نے ایک متنازعہ ڈھانچہ وہاں تعمیر کرایا تھا اور اس متنازعہ ڈھانچہ کی مسماری سے ایک روز قبل لاکھوں کار سیوکوں کے ساتھ میں بھی وہاں اسٹیج پر موجود تھا، رات میں ہم نے وہاں موجود تین گنبدوں کو دیکھا، 'لیکن صبح کے بعد ان میناروں کا نام و نشان مٹ گیا'۔
رام مندر تعمیر کے لیے ملک بھر میں جاری چندہ اکٹھا کرنے کے ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے کہاکہ' رام مندر ملک کی سالمیت اور آپسی یکجہتی کا ایک منارہ ہے۔ اس کی تعمیر سے ہی ملک بھر میں یکجہتی، مابین مذاہب اخوت و محبت کی شمع روشن ہوگی۔
اس موقع پر مرکزی وزیر نے کہاکہ' بابر نے رام مندر کو ڈھایا اور اس جگہ ایک متنازعہ ڈھانچہ تعمیر کیا، جبکہ ملک میں دیگر اور کئی ساری مندریں تھیں لیکن بابر نے انہیں نقصان نہ پہنچا کر آخر رام مندر کو ہی مسمار کرکے وہاں ایک مسجد کیوں بنائی؟
مزید پڑھیں: آسام کو سیلاب سے پاک ریاست بنائیں گے: امت شاہ
انہوں نے مزید یہ بھی کہاکہ' حقیقی معنوں میں وہ مسجد تھی ہی نہیں، کیونکہ وہاں عبادت نہیں ہوتی تھی۔ اور بابر نے جب اس مندر کوڈھایا تو اس کے پیچھے ایک بڑا مسئلہ پنہاں تھا۔ کیونکہ رام مندر تمام بھارتیوں کے لیے اخوت و محبت کا منارہ تھا اور بابر نے اس مندر کو ڈھاکر ہم بھارتیوں کے مابین ایک دیوار کھڑی کی تھی اور اس کی وجہ سے ہمارے درمیان اختلافات جنم لے رہے تھے۔
آپ کو بتادیں کہ 6 دسمبر 1992 میں بابری مسجد کو کچھ کار سیوکوں نے شہید کیا تھا، جس کے بعد پورے ملک میں فسادات رونما ہوئے، سیاسی پارٹیوں نے اسے اپنی سیاست کا بھی ایک بڑا ذریعہ بنایا تھا، برسہا برس اس پر سپریم کورٹ میں معاملہ چلتا رہا تھا آخر میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گو گوئی نے 'بابری مسجد کے حق میں بات کرتے ہوئے مندر کی تعمیر کا فیصلہ دے دیا'۔