لاک ڈاؤن کے باعث خون کا عطیہ کرنے والوں کو بلڈ ڈونیشن سینٹر تک پہنچنا بھی دشوار ہو چکا ہے جس کے باعث لوکیشن سنیٹرز، مریضوں کی خون کی ضرورت کو پورا نہیں کر پارہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے حیدرآباد کے ایک تھلسیمیا سینٹر میں مریضوں اور سینٹر کے ذمہ داروں کی رائے جاننے کی کوشش کی جہاں اس مرض میں مبتلا مریضوں کو مفت خون فراہم کیا جاتا ہے۔
خون کی حصولی کے لیے محبوب نگر سے حیدرآباد کے تھلسیمیا سکٌل سیل سوسائٹی آنے والی 13 سالہ مریض کے سرپرست نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے باعث انہیں محبوب نگر سے حیدرآباد پہنچتے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ کے اجازت نامے کے باوجود انہیں مختلف مقامات پر روکتے ہوئے گھر واپس جانے کے لیے کہا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عام دنوں کے مقابلے ان کا سفر مشکل ترین اور مہنگا تھا کیوں کہ لاک ڈاؤن کے باعث انہیں کرائے کی سواری میں آنا پڑا جس کیلئے انہیں تین ہزار روپئے ادا کرنے پڑے ورنہ وہ بس یا ٹیکسی سے حیدرآباد آتے تھے۔
انسانی ہمدردی کا جذبہ رکھنے والے افراد لاک ڈاؤن کے باوجود خون کا عطیہ دینے پہنچ رہے ہیں اور عوام سے بھی خون کے عطیہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
جنرل سیکریٹری تھلسیمیا سکٌل سیل سوسائیٹی علیم بیگ نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے باعث خون کے عطیات پر اثر پڑا ہے۔ عام دنوں کے مقابلے خون کا عطیہ کرنے والوں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن ہم اپنے طور پر پوری کوشش کررہے ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ کووڈ 19 کے پیش نظر خون کا عطیہ کرنے والوں کی مکمل جانچ کے بعد ہی خون حاصل کیا جا رہا ہے۔