کشمیر میں مقیم 15 کور کے کمانڈر، لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو نے فوجی حکام سے کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس وبا کے وقت میں لائن آف کنٹرول پر گشت کے دوران مناسب احتیاط برتیں کیونکہ اس مرض سے متاثر ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے۔
سرینگر سے موصولہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے قومی دارالحکومت میں عہدیداروں نے بتایا کہ فوج کے ایریا انٹلیجنس یونٹ نے اطلاع دی ہے کہ کالعدم عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کے لگ بھگ 300 عسکریت پسند سرحد عبور کرنے کے منتظر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتہ میں پاکستان فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے لائن آف کنٹرول کے پاس 16 لانچ پیڈ سرگرم کردیے ہیں۔ ان میں سے کچھ نوشہرہ اور چیمبور کی ناقابل عبور پہاڑیوں پر بھی واقع ہیں، جہاں سے شمالی کشمیر کے گلمرگ میں شدت پسند آسانی سے دراندازی کے لیے آ جاتے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل راجو باقاعدہ طور پر فوجی عہدیداروں سے مل کر انسداد انفلٹریشن گرڈ (سی آئی جی) کو مزید چاق و چوبند کرنے کے لئے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ عسکریت پسندوں کو لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے کا کوئی موقع نہ ملے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں اور انکاؤنٹروں کی صورت میں، فوجیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان لاشوں کے بارے میں پوری نگہداشت کریں کیونکہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سی آئی جی کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے اور گرڈ میں آسانی سے مختلف سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کوآرڈینیشن کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وادی لیپا کے اس پار اتھموکم اور دوڈنیئال میں عسکریت پسندوں کا ایک بہت بڑا اجتماع دیکھا گیا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں سے یکم اپریل کو پانچ عسکریت پسندوں نے دراندازی کی تھی، جو 5 اپریل کو مارے گئے تھے۔ اس انکاؤنٹر میں پانچ فوجی جوان بھی ہلاک ہوئے تھے۔
عہدیدار نے بتایا کہ دومل، سرداری اور دھکی میں واقع لانچ پیڈ گرمیوں کے دوران عام طور پر سرگرم رہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت بھی وہاں عسکریت پسندوں کی موجودگی محسوس کی گئی ہے۔