کرکٹ کے بادشاہ مانے جانے والے سابق بھارتی کھلاڑی سچن تندولکر کو ان کے ساتھیوں نے اپنے کندھوں پر اٹھا لیا تھا جب بھارت نے سنہ 2011 میں ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا۔
سچن تندولکر کو پوری دنیا میں کرکٹ کا مایہ ناز کھلاڑی اور ایک بہترین انسان مانا جاتا ہے، ان کی بیش بہا خدمات کے اعتراف میں جو انہوں نے گزشتہ 20 سالوں میں پیش کیے ہیں، کہ اعتراف میں بیسٹ اسپورٹس مین اور لاریس اسپورٹنگ موومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
تندولکر اپنا چھٹا اور آخری ورلڈ کپ کھیل رہے تھے، انہیں اپنے خواب کے پورے ہونے کا احساس تب ہوا جب اسکیپر مہندر سنگھ دھونی نے سیری لنکن بالر نوان کی بال پر چھکا مارا اور بھارت کے نام سنہ 2011 کا ورلڈ کپ ہوگیا۔
ورلڈ کپ اپنے نام کرنے کے بعد سبھی کھلاڑیوں نے سچن تندولکر کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیا اور خوب جشن منایا۔
سچن نے ورلڈ کپ جیتنے پر کہا تھا ' یہ بہت اچھا موقع ہے، ورلڈ کپ جیتنا اور اپنے اس خواب کے پورا کرنا جسے وہ برسوں سے دیکھتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس اسے بیاں کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا 'کرکٹ میں ان کا سفر سنہ 1983 میں شروع ہوا تھا اور تب ان کی عمر محض 10 برس تھی، جب بھارت نے ورلڈ کپ جیتا، انہوں نے بھی دوسرے ساتھیوں کے ساتھ جیت کا جشن منایا'۔
سچن نے کہا 'ورلڈ کپ جیتنا ان کے لیے باعث فخر تھا، 22 سالوں کے بعد انہوں نے اپنے ہاتھ میں ٹرافی پکڑی ہوئی تھی اور بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا'۔
سچن تندولکر نے اس موقع جنوبی افریکہ کے انقلابی رہنما نیلسن مینڈیلا کا بھی ذکر کیا اور کہا 'وہ 19 سال کے تھے جب مینڈیلا سے ملے تھے، مینڈلا کی زندگی نے انہیں بہت متاثر کیا'۔
سچن نے اعزاز جیتنے پر کہا 'آج اس کمرے میں دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ وہ بیٹھے ہیں، یہاں وہ سبھی کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے نوجوانوں کو اسپورٹس کی طرف راغب کیا، یہ اعزاز سبھی بھارتیوں کے لیے ہے، صرف ان کے اکیلے کا نہیں۔