تلنگانہ حکومت نے عدالت عظمی سے خواہش کی کہ وہ اس پروجیکٹ کے احکام منسوخ کرے اور ٹنڈر کے عمل کو بھی روکا جائے۔آندھراپردیش حکومت اس پروجیکٹ کے ذریعہ سری سیلم ریزروائر سے دریائے کرشنا کے پانی سے استفادہ کرناچاہتی ہے۔وہ اس پروجیکٹ کو جلد شروع کرنا چاہتی ہے۔اے پی حکومت جس نے قبل ازیں اس سلسلہ میں احکام جاری کئے نے ٹنڈر کے عمل کو شروع کردیا۔تلنگانہ حکومت نے اس مسئلہ پر کرشناریور مینجمنٹ بورڈ سے شکایت کی اور کہا کہ اے پی کی جانب سے اس پروجیکٹ کی شروعات سے تلنگانہ کو شدید ناانصافی ہوگی اور اس کا رنگاریڈی پروجیکٹ متاثر ہوگا۔
تلنگانہ حکومت کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے بورڈ نے اے پی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ بغیر کسی قبل ازیں اجازت کے کوئی نیا پروجیکٹ شروع نہ کرے۔مرکزی وزارت آبی وسائل نے بدھ کو ایپکس کونسل کے اجلاس کی تجویز رکھی تھی تاہم وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے واضح کردیا کہ وہ اس اجلاس میں پہلے سے طئے شدہ مختلف پروگراموں کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکیں گے۔واضح رہے کہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے اے پی حکومت نے ایک جائزہ اجلاس کے دوران اس مسئلہ پر عدالت عظمی سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ریاست کی اصل اپوزیشن کانگریس نے گزشتہ روز ریاستی حکومت پر اس مسئلہ پر نکتہ چینی کی تھی۔
تلنگانہ کانگریس صدر کیپٹن اتم کمارریڈی نے وزیراعلی کو ایک کھلامکتوب روانہ کرتے ہوئے ان سے خواہش کی تھی کہ وہ پڑوسی ریاست کو اس پروجیکٹ کی شروعات سے روکے۔
یہ بھی پڑھیں:'آندھرا حکومت 39 لاکھ طلبا کو اسکول کٹس فراہم کرے گی'