بمبئی ہائی کورٹ کے ناگپور بینچ نے آج یہاں ایک اہم ترین فیصلہ میں سخت لہجہ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت سے وابستہ مبلغین کووڈ 19 پھیلانے کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں۔ میانمار کے شہریوں پر الزام کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ بیماری پھیلانے کے لیے کسی بھی مذہب کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
واضح رہے کہ میانمار سے تعلق رکھنے والے ان مبلغین کے ایک گروپ نے گذشتہ مارچ میں دہلی میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں منعقد اجتماع میں حصہ لیا تھا۔ جسٹس وی ایم دیشپانڈے اور جسٹس اے بی بورکر پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ناگپور پولیس کی فردجرم کو خارج کر دیا۔
ججوں نے اپنے مشاہدے میں کہا کہ استغاثہ کی طرف سے یہ ثابت کرنے کے لئے کوئی مواد موجود نہیں ہے کہ درخواست گزار تبلیغ میں مصروف تھے اور مذہبی نظریے کی تبلیغ یا مذہبی مقامات پر تقریر کرنے میں ملوث تھے۔ اس میں یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ چونکہ پولیس نے کووڈ 19 جانچ کرایا تھا، جو منفی تھا۔ اس لیے "انفیکشن پھیلانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے اور پولیس کے دعوے کے مطابق ان الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کوئی مادی ثبوت موجود نہیں ہے۔
ججوں نے مزید کہا کہ "تفتیشی حکام نے درخواست گزاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے میں بغیر کسی دائرہ اختیار کے کام کیا اور پولیس کے ذریعہ کی جانے والی تحقیقات بھی بغیر کسی دائرہ اختیار کے تھی اور عدالت نے میانمار کے شہریوں کے خلاف ایف آئی آر کو خارج کردیا۔
اپنی درخواست میں مینمار کے شہریوں نے بتایا کہ وہ 2 مارچ کو کولکتہ پہنچے اور پھر دہلی روانہ ہوگئے اور وہاں مرکز کے اجتماع میں شرکت کے بعد 6 مارچ کو مزید سرگرمیوں کے لئے ناگپور پہنچ گئے اور پھر مرکز چلے ائے، جہاں انہیں 10 دن بعد قرنطین بھیج دیا گیا جہاں ان کا کووڈ 19 ٹیسٹ منفی تھا۔