کانگریس کے ٹی سبی رامی ریڈی نے پیر کو ایوان میں وقفہ صفر کے دوران آبادی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہاکہ ملک کی آبادی ابھی 137کروڑ ہے اور 2027میں یہ چین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 140کروڑ ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اگر ملک کی آبادی اسی حساب سے بڑھتی رہی تو 2059میں ہماری آبادی 165کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
اسے آبادی دھماکہ قرار دیتے ہوئے مسٹر ریڈی نے کہا کہ یہ مسئلہ آہستہ آہستہ ایسی خطرناک شکل اختیار کررہا ہے کہ اس کی وجہ سے ملک کی خوشحالی اور ترقی بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ بے روزگاری اور نقص غذائیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ آبادی میں اضافہ کو کنٹرول کئے بغیر ملک کا تیزی سے ترقی کرنا ممکن نہیں ہے۔ کئی اراکین نے ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے حمایت ظاہر کی۔
چیرمین ایم ونکیا نائیڈونے بھی کہا کہ یہ سنگین معاملہ ہے اور ایوان بالا میں اس طرح کے اہم امور پر بحث ہونی چاہئے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ڈاکٹر وکاس مہاتمے نے دہلی میں حالیہ دنوں میں سیپٹک ٹینک کی صفائی کرتے ہوئے سات لوگوں کی جان جانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ٹینک کی صفائی آلات سے کرائے جانے کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ بغیرآلات کے ٹینک کی صفائی کرانا ضابطوں کے خلاف ہے۔ یہ غیرانسانی تو ہے ہی اس سے صفائی ملازمین کی جان کو بھی خطرہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب اس طرح کے معاملات کی ایف آئی آ ر درج کی جاتی ہے تو اس میں موت کی وجہ سے حادثہ لکھی جاتی ہے جس سے متاثرہ افراد کو کم معاوضہ ملتا ہے۔
بی جے پی کے ہی شویت ملک نے کہاکہ چیک باونس ہونے کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر یہ انتظام کیا جانا چاہئے کہ معاملہ درج ہوتے ہی قصوروار کو عدالت میں باونس چیک کی رقم جمع کرانے کے لئے کہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مختلف عدالتوں میں چیک باونس ہونے کے تقریباََ 20لاکھ معاملات زیرالتوا ہیں۔ اسے منظم زمرہ کا جرم قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس میں لاکھوں بے قصور لوگوں کے پھنسے ہونے کا دعوی کیا۔
کانگریس کے ریپون بورا نے پبلک سیکٹر کی کمپنیوں ایم ٹی این ایل اور بی ایس این ایل کی بدحالی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان دونوں کمپنیوں کے لئے راحت پیکج دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے غلط پالیسیوں کے سبب اس حالت میں پہنچے ہیں اور اب بھی حکومت انہیں 5جی اور 4جی جیسی نئی تکنالوجی کے معاملہ میں نظرانداز کررہی ہے۔ حکومت کے لچر رویہ کی وجہ سے ملازمین کو وقت پر تنخواہ نہیں مل پارہی ہے۔
انہی کی پارٹی کے موتی لال ووہرہ نے ملک کے دفاتر میں 40لاکھ زیرالتوا معاملات کو جلد نپٹانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے عدالتوں میں ججوں کی تعداد بڑھانے کی مانگ کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو ملک کے چیف جسٹس کے ذریعہ لکھے گئے خط میں دیئے گئے مشوروں پر توجہ دینی چاہئے۔