سربراہ برائے سیاسی پناہ گزین نے کہا ہے کہ رپورٹز سے معلوم ہوتا ہے کہ شام کے آٹھ سالہ تنازع کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد گرفتار، اغوا یا لاپتہ ہو گئے، جس کی بنیادی طور پر حکومت ذمہ دار ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے اقوام متحدہ کی جانب سے جون میں دنیا بھر میں تنازعات کے دوران لاپتہ ہزاروں افراد پر توجہ مرکوز کرنے سے متعلق متفقہ طور پر منظور ہونے والی پہلی قرار داد کے بعد میں ایک اجلاس سے خطاب کیا۔
اقوام متحدہ کی عہدیدار نے تمام سیاسی پارٹیوں سے سکیورٹی کونسل کے اس مطالبہ پر توجہ دینے پر زور دیا، جس میں تمام زیر حراست افراد کو رہا کرنے اور بین الاقوامی قوانین کے تحت ان کی معلومات اہل خانہ کو فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انہوں نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ ایک لاکھ سے زائد افراد کے اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کرسکتا کیونکہ وہ شام میں حراستی مراکز اور قیدیوں تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلومات شام سے متعلق اس تحقیقات کمیشن کے تصدیق شدہ اکاؤنٹز سے موصول ہوئی ہے، جس کمیشن کو سنہ 2011 میں شروع ہونے والے اس تنازع کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔
روزمیری ڈی کارلو نے شام کے تناز ع کو بین الاقوامی کرمنل کورٹ کے حوالہ کرنے کے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس کے مطالبہ کو بھی دہرایا اور کہا کہ شام میں پائیدار امن کے حصول اور اسے برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتساب کیا جائے۔
اس موقع پر دنیا بھر کے تنازعات میں لاپتہ افراد کے معاملہ کو دیکھنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف سنہ 2018 میں دنیا بھر سے 45 ہزار سے زائد لاپتہ افراد کے کیسز رجسٹرڈ کیے۔
دوران اجلاس شامی قیدیوں کے لیے انصاف اور آزادی کے لیے مہم چلانے والی ڈاکٹر ہالا الغوی اور آمنہ خولانی نے جنگ کے خاتمہ میں ناکامی پر کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے تقسیم شدہ اراکین پر زور دیا کہ وہ ایک نئی قرارداد منظور کریں تاکہ متحارب فریقوں پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کی شناخت اور مقام ظاہر کریں اور ان کو رہا کریں۔
خیال رہے کہ شام میں سنہ 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ایک اندازے کے مطابق تین لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہوئے اور بہت سے لوگ نقل مکانی کرچکے ہیں۔