بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کے معروف سماجی کارکن سید سمیع الدین کو بنگلورو کرائم برانچ نے گرفتار کر لیا ہے۔
حال ہی میں ڈی جے ہلی بنگلور میں ہوئے تشدد سے متعلق پوچھ گچھ کے لئے انہیں طلب کیا گیا تھا بعد ازاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
اس کے علاوہ گذشتہ 2 دنوں سے میڈیا میں "ناری فاؤنڈیشن" نامی سماجی تنظیم کے متعلق یہ الزامات عائد کیے جارہے ہیں کہ اسے بیرونی ممالک سے کروڑوں کی فنڈنگ ہوئی ہے اور اس فنڈ کو سی اے اے مخالف احتجاج کو منعقد کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سید سمیع الدین کی اہلیہ فاطمہ تبسم نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ناری فاؤنڈیشن ایک مقامی تنظیم ہے جو خواتین کی بہبود کے لئے کام کرتی ہے، اس کا ایف سی آر اے رجسٹریشن ہی نہیں ہے لہذا بیرونی ممالک سے فنڈنگ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لہذا میڈیا میں ان کی تنظیم پر لگائے جارہے تمام الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔
فاطمہ تبسم نے بتایا کہ ان کے شوہر سید سمیع الدین کا ناری فاؤنڈیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہ وہ اس تنظیم کے عہدیدار ہیں اور نہ ہی رکن، وہ محض ان کے سماجی خدمات میں ایک رضاکار کے طور پر مدد کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سمیع الدین ایک متحرک سماجی کارکن ہیں جو مختلف سماجی تنظیموں کے لئے خدمات انجام دیتے ہیں اور حال ہی میں انہیں کووڈ-19 سے فوت مریضوں کی تدفین کے کام میں سرگرم رہنے کے لئے کورونا وارئر سرٹیفیکیٹ سے نوازا گیا ہے۔
بنگلور کرائم برانچ جانب سے سید سمیع الدین کی گرفتاری کے متعلق ابھی تک کوئی واضح بیان نہیں آیا ہے تاہم ان کی اہلیہ فاطمہ تبسم نے پولیس کمشنر سے ان کے گمشدہ ہونے کی شکایت درج کرانے کے ساتھ کرناٹک ہائی کورٹ میں کورپس بھی درج کرائی ہے۔