ان فوک آرٹس میں سے ایک ہے آلہا، ایک وقت میں آلہا دیہی افراد کے لیے تفریح کا خاص ذریعہ ہوا کرتا تھا، لیکن اب یہ گزرے زمانے کی بات ہو گئی ہے۔ آلہا اب صرف حکومتی مدد کی وجہ سے زندہ ہے۔
بارہ بنکی کے سرس میلے میں محکمہ اطلاعات اور رابطہ عامہ کی آلہا ٹیم نے اپنا پروگرام پیش کیا۔
آلہا بہادر سپاہیوں کی داستاں ہوتی ہے جنہیں گلوکاری کی شکل میں گایا جاتا تھا۔
بہادر سپاہیوں کی ان داستان کے ذریعہ کسانوں میں جوش بھرا جاتا تھا.
ایک وقت میں دیہی علاقوں کے افراد آلہا سے ہی تفریح کرتے تھے.
آلہا کی ٹیم میں تین سے چار آرٹسٹ ہوتے ہیں. ایک شخص تلوار کے کرتبوں کے ساتھ آلہا گاتا ہے. اور تین سے چار افراد میوزک دیتے ہیں. ودیکی آلہا کم سے کم 2 گھنٹوں تک ہوتا تھا.
دیگر فوک آرٹ کی طرح ٹی وی انٹرنیٹ اور موبائل بڑا چیلینج ہے.
حالانکہ اس سے ان کا تحفظ بھی ہوا ہے؛ لیکن اس سے ان کا نقصان بھی کافی ہوا ہے.
یہی وجہ ہے کہ آلہا اب صرف حکومتی مدد سے زندہ ہے. اب ان آلہا کا استعمال حکومتی اسکیمات کی تشہیر کے لئے ہی صرف ہوتا ہے. لیکن اس کے باوجود آلہا گانے ولے مطمعین ہیں.