ETV Bharat / bharat

شاہین باغ معاملہ مصالحت کے ذریعہ حل کیا جائے: سپریم کورٹ - shaheen bagh protest removel in supreme court

سپریم کورٹ نے شاہین باغ کے مظاہرین کو سڑک سے ہٹانے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے بیچ کا راستہ اختیار کیا اور اس سلسلے میں عدالت نے مصالحت سے اس مسئلے کے حل پر زور دیا ہے۔

شاہین باغ معاملہ مصالحت سے حل ہو: سپریم کورٹ
شاہین باغ معاملہ مصالحت سے حل ہو: سپریم کورٹ
author img

By

Published : Feb 17, 2020, 3:04 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 3:02 PM IST

عدالت نے اس کے لیے معروف وکیل سنجے ہیگڑے، سابق چیئرمین قومی اقلیتی کمیشن وجاہت حبیب اللہ اور سادھنا رام چندرا کو بطور مصالحت کار مقرر کیا ہے جو شاہین باغ مظاہرین سے بات چیت کریں گے اور اس تنازع کے حال کا راستہ بات چیت کے ذریعے نکالیں گے۔ اور اگلی سماعت چودہ فروری کو ہوگی۔

عدالت نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت کسی بھی احتجاج کے خلاف نہیں ہے، لیکن ہماری تشویش راستہ بند کر کے احتجاج کرنے کو لے کر ہے۔

وہیں سالیسیٹر جنرل نے عدالت سے کہا کہ احتجاج کے نام پر پوری دہلی کو محصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ شاہین باغ میں گزشتہ دو ماہ سے زائد سے بھی شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں جس کی وجہ سے دہلی اور نوئیڈا کو جوڑنے والی شاہرہ پر آمد ورفت متاثر ہے۔

اس سے قبل ہوئی سماعت میں عدالت نے کہا تھا کہ طویل وقت تک عوامی مقامات پر دھرنا ٹھیک نہیں ہے، عدالت نے اس معاملے میں پولیس اور مرکزی حکومت کو نوٹس بھیج کر ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

اس سے قبل جسٹس سنجئے کوشل اور جسٹس جوزف کی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ کہ ہم اس معاملے میں فکر مند ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ دھرنے کی وجہ سے نوئیڈا کی جانب جانے والی شاہراہ پوری طرح سے بند ہیں، جس سے لوگوں کو آمد ورفت میں دشواریوں کا سامنا ہے، لہٰذا سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی دو عرضی داخل کر کے اس دھرنے کو ختم کرانے کی عدالت سے اپیل کی گئی ہے۔

اس اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں فکر مند ہے لیکن دہلی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس معاملے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے بھی دھرنے کے مقام کو خالی کرانے کے لیے دہلی پولیس کو اختیار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھ کر دھرنے والے مقام کو خالی کرائے۔ اور عوام سے تبادلہ خیال کرنے کی راہیں ہموار کرے۔

عدالت نے اس کے لیے معروف وکیل سنجے ہیگڑے، سابق چیئرمین قومی اقلیتی کمیشن وجاہت حبیب اللہ اور سادھنا رام چندرا کو بطور مصالحت کار مقرر کیا ہے جو شاہین باغ مظاہرین سے بات چیت کریں گے اور اس تنازع کے حال کا راستہ بات چیت کے ذریعے نکالیں گے۔ اور اگلی سماعت چودہ فروری کو ہوگی۔

عدالت نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت کسی بھی احتجاج کے خلاف نہیں ہے، لیکن ہماری تشویش راستہ بند کر کے احتجاج کرنے کو لے کر ہے۔

وہیں سالیسیٹر جنرل نے عدالت سے کہا کہ احتجاج کے نام پر پوری دہلی کو محصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ شاہین باغ میں گزشتہ دو ماہ سے زائد سے بھی شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آر کے خلاف خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں جس کی وجہ سے دہلی اور نوئیڈا کو جوڑنے والی شاہرہ پر آمد ورفت متاثر ہے۔

اس سے قبل ہوئی سماعت میں عدالت نے کہا تھا کہ طویل وقت تک عوامی مقامات پر دھرنا ٹھیک نہیں ہے، عدالت نے اس معاملے میں پولیس اور مرکزی حکومت کو نوٹس بھیج کر ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

اس سے قبل جسٹس سنجئے کوشل اور جسٹس جوزف کی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ کہ ہم اس معاملے میں فکر مند ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ دھرنے کی وجہ سے نوئیڈا کی جانب جانے والی شاہراہ پوری طرح سے بند ہیں، جس سے لوگوں کو آمد ورفت میں دشواریوں کا سامنا ہے، لہٰذا سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی دو عرضی داخل کر کے اس دھرنے کو ختم کرانے کی عدالت سے اپیل کی گئی ہے۔

اس اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کورٹ نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں فکر مند ہے لیکن دہلی اسمبلی انتخابات کے پیش نظر اس معاملے کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے بھی دھرنے کے مقام کو خالی کرانے کے لیے دہلی پولیس کو اختیار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھ کر دھرنے والے مقام کو خالی کرائے۔ اور عوام سے تبادلہ خیال کرنے کی راہیں ہموار کرے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 3:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.